کیا آپ اُس کی آواز سُن رہے ہیں؟

اِس کے بارے میں ہمیں بہت سی باتیں کہنا ہے جن کا سمجھنا مشکل ہے اِس لئے کہ تم [روحانی طور پر]  اُونچا سُننے لگے ہو [روحانی بصریت حاصل کرنے میں بھی سُست]۔ (عبرانیوں ۵ : ۱۱)

 کیا آپ کبھی کسی ایسے شخص سےملے ہیں جو بہت سوالات کرتا ہے اورجواب سُننا گوارا نہیں کرتا  یا خود ہی اپنے سوالوں کا جواب دیتا رہتا ہے؟ ایسے شخص سے بات کرنا بہت مشکل ہوتا ہے، یعنی ایسا شخص جو سُنتا نہیں ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ خُدا اس قسم کے لوگوں سے کلام کرنے کی کوشش نہیں کرتا۔ اگر ہم اس کی نہیں سنیں گے تووہ کسی ایسے شخص کوتلاش کرلے گا جو اُس کی بات سُننے کا مشتاق ہو۔

عبرانیوں ۵ : ۱۱ میں ہمیں انتباہ کیا گیا ہے کہ اگر ہمیں سُننے کی عادت نہیں ہے تو ہم زندگی کے قیمتی اصولوں کو سیکھ نہیں پائیں گے۔ سُننے کی عادت ہمیں بے وقوفی سے بچائے گی۔ وہ شخص جِسے سُننے کی عادت ہے وہ صرف مصیبت یا ضرورت کے وقت ہی خُدا کی آواز نہیں سُنتا بلکہ زندگی کے ہر معاملہ میں اُس کی آوازپر کان لگاتا ہے۔

جب کوئی شخص ہم سے بات کرنا چاہتا ہے توہم اُس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، ہمارے کان اُس کی آواز سُننے کے لئے تیار ہو جاتے ہیں۔ خُدا کے ساتھ بھی ہمارا تعلق ایسا ہی ہے؛ ہر روز ہمیں خُدا کی آواز سُننے کی توقع اوراُس کی آواز سُننے میں زندگی گزارنی چاہیے۔

خُداوند یسوع نے فرمایا کہ لوگوں کے سُننے کے کان ہیں، لیکن وہ سُنتے نہیں اورآنکھیں ہیں پروہ دیکھتے نہیں (دیکھیں متّی ۱۳ : ۹ ۔ ۱۶)۔ وہ جسمانی طور پرسُننے اوردیکھنے کی صلاحیت کی بات نہیں کررہا بلکہ روحانی کانوں اورآنکھوں کی بابت بات کررہا ہے، یہ کان اور آنکھیں ہمیں اس وقت ملتی ہیں جب ہم خدا کی بادشاہی میں پیدا ہوتے ہیں۔  ہم اپنے روحانی کانوں سے خُدا کی آواز سُنتے ہیں۔ ہمیں خُدا کی آواز سننے کی صلاحیت دی گئی ہے، لیکن ہمیں یقین ہونا چاہیے کہ ہم اس کی آواز سن سکتے ہیں۔ پھر ایمان کے وسیلہ سے خُدا کے وعدے ہماری زندگی میں حقیقت کا روپ دھار لیتے ہیں، پس آج ہی ایمان رکھنا شروع کردیں کہ آپ سُن سکتے ہیں اورآپ ضرورخُدا کی آواز سُنیں گے۔


آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:  اپنے روحانی کانوں کو استعمال کریں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon