…بلکہ فروتنی(سوچ میں حلمیی) سے ایک دوسرے کو اپنے سے بہتر سمجھے(اپنی ذات کی بہ نسبت دوسرے کے بارے میں زیادہ اونچی سوچ رکھے)۔ فلپیوں ۲: ۳
فلپیوں ۲: ۳ میں بیان ہے کہ دوسروں کو اپنے سے بہتر سمجھو۔ پاک روح چاہتا ہے کہ ہمارے اندردوسروں کو زیادہ اہمیت دینے اور ان کی ضرورتوں کو پورا کرنے کی خواہش پیدا ہو۔ لیکن اس طرح زندگی گزارنا بعض اوقات بہت تھکا دیتا ہے۔۔۔ ہمیں اِس حقیقت کو قبول کرنا پڑے گا کہ بہت دفعہ ہم دوسروں کی مدد کرنے کے لئے اپنی حد سے آگے نہیں بڑھنا چاہتے۔
بعض اوقات اپنی سوچ کے مطابق دوسروں کی مدد کرنے کی کوشش میں میں خود کو دبا ہوامحسوس کرتی ہوں۔ کئی دفعہ مجھے لگتا ہے کہ میرے خاندان کے سارے لوگوں کو میری ضرورت ہے،میرے ملازموں کو میری ضرورت ہے، میرے دوستوں کو میری ضرورت ہے اور اِن سب کی ضرورتوں کی نوعیت مختلف ہے۔
کیا مجھے کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کہ بہت سے لوگوں کو میری بہت ضرورت ہے؟ جی ہاں!مجھے ایسا لگتا ہے اور اگر آپ کو بھی ایسا لگتا ہے تو یہ بُری بات نہیں ہے۔ اکثرلوگ ایسا محسوس کرتے ہیں۔ لیکن ہمیں یہ یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ خداجو کام بھی ہمارے سپُرد کرتا ہے اس کو کرنے کے لئے ہمیں فضل بھی بخشتا ہے۔
جب آپ دوسروں کی مدد کرنے کی کوشش میں خود کو تھکا ہوا محسوس کریں تو فلپیوں ۲: ۳ کو پڑھیں اور پاک روح سے دُعا کریں کہ وہ آپ کی مدد کرے۔ خدا کے سامنے فروتن ہو جائیں اور وہ آپ کو زور بخشے گا تاکہ آپ ان کی مدد کر سکیں جن کی مدد کے لئے وہ آپ کو بلا رہا ہے۔
یہ دُعا کریں:
اَے خدا میں اپنی ذات سے زیادہ دوسروں کوعزت دینا چاہتا/چاہتی ہوں۔ جب میرے اندر دوسروں کی مدد کی خواہش کم ہو جائے یا دوسروں کی مدد کرنا مجھے مشکل لگے اس وقت مجھے اپنا فضل اور زور بخش تاکہ میں ان لوگوں سے پیار کروں اور ان کی مدد کروں جن کی مدد کی لئے تو نے مجھے بلایا ہے۔