کیونکہ خُدا نے ہمیں دہشت (بزدلی، ناکامی اور دباوٗ اور ڈر) کی رُوح نہیں بلکہ [ اس نے ہمیں ایک ایسی روح دی ہے جو ] قدرت او مُحبّت اور تربیت کی رُوح دی ہے۔ (۲ تمیتھیس ۱ : ۷)
روحانی اعتبار سے یا تو ہم آگے بڑھ رہے ہیں یا ہم پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ ہم یا تو ترقی کرتے ہیں یا ہلاک ہورہے ہیں۔ مسیحت میں آرام کرنے یا رکنے والا کوئی مقام نہیں ہے۔ ہم اپنے مسیحی سفر کو روک نہیں سکتے اور نہ ہی کسی اور وقت کے لئے سرد خانہ میں بند کرکے رکھ سکتے ہیں۔ آگے بڑھتے رہنا بہت ضروری ہے۔ اس لئے پولس تمیتھیس کو ہدایت کرتا ہے کہ وہ خُدا کی اُس نعمت کو چمکا دے جو اُس کے سُپرد کی گئی ہے اور خُدا کی اُس آگ کو جو اُس کے دِل میں ہے دوبارہ سے جلا لے (دیکھیں ۲ تمیتھیس ۱ : ۶)۔
بظاہر تمیتھیس کواس حوصلہ افزائی کی ضرورت تھی۔ آج کی آیت سے ہم یہ اخذ کرسکتے ہیں کہ وہ ضرور خوف زدہ ہوگا۔ جب بھی ہم خوف کو اپنے اُوپر حاوی ہونے کی اجازت دیتے ہیں توہم سرگرم ہونے کی بجائے ساکت ہوجاتے ہیں۔ خوف ہمیں منجمد کردیتا ہے؛ یہ ترقی کو روکتا ہے۔
ہوسکتا ہے کہ تمیتھیس خوف زدہ تھا کیونکہ اُس کے دنوں میں مسیحی سخت ایذا رسائی میں سے گزر رہے تھے۔ درحقیقت اُس کے اُستاد پولس کو قید خانہ میں ڈال دیا گیا تھا اور شاید وہ پریشان تھا کہ کہیں اُس کے ساتھ بھی ایسا ہی نہ ہو۔
تو بھی پولس نے اُس کو تاکید کی کہ سرگرم ہو، راستہ پرآجا، اور اپنی زندگی میں موجود بلاوے سے وفاداری کر اور یہ یاد رکھ کہ خُدا نے تجھے ’’دہشت کی رُوح نہیں بلکہ قدرت اور مُحبّت اور تربیت کی رُوح دی ہے‘‘ (کنگ جیمس ورژن)۔
جب ہم پاک رُوح سےمعمور ہوتے ہیں توہمیں قدرت، مُحبّت اور تربیت کی روح دی جاتی ہے۔ اگر آپ خوف کی آزمائش میں پڑیں تواِس سچائی کو یاد رکھیں۔ خُدا کےساتھ چلیں اور پاک رُوح کو موقع دیں کہ آگے بڑھنے کے دوران وہ آپ کو حوصلہ اور اعتماد سے بھر دے۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: اس بات کی یقین دہائی کر لیں کہ آج آپ خُداوند یسوع کے ساتھ چلیں گے اپنے مسائل کے ساتھ نہیں؛ اور اُس کے بارے میں گفتگو کریں گے مسائل کے بارے میں نہیں۔