اپنی معافی کو سمجھنا

اپنی معافی کو سمجھنا

ہم کو اُس میں اُس کے خون کے وسیلہ سے مخلصی (چھٹکارا اور نجات) یعنی قصوروں (کمزوریوں اور گناہوں) کی معافی (کمی) اُس کے اُس فضل کی دولت کے موافق حاصل ہے۔  افسیوں 1 : 7

خُدا نے جو مفت زندگی ہمیں عطا کی ہے اُس سے لطف اندوز ہونے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہمارا اپنا گناہ کا ضمیر ہے۔ گناہ ہر انسان کا مسئلہ ہے لیکن یہ اتنا پیچدہ مسئلہ نہیں ہے جتنا ہم اُسے بنا دیتے ہیں۔

جب ہم اپنے گناہ کے ساتھ کشکمش کرتے ہیں تو یہ ایک بڑی کمزوری ہے۔ جب ہم سے کوئی غلطی ہوجاتی ہے، ہمارے سامنے کوئی کمزوری آجاتی ہے، یا ہم کسی بھی طریقہ سے ناکام ہوجاتے ہیں تو پھر ہمارے اندر خُدا کی مُحبّت کے بارے میں شک پیدا ہوتا ہے اور ہم سوچنے لگتے ہیں کہ کہیں وہ ہم سے ناراض تو نہیں ہے اور پھر ہم اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے ہر طرح کا نیک کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں اورخوش ہونے سے انکار کرکے خود کو سزا دینے کی کوشش کرتے ہیں۔

خُدا کی خواہش یہ ہے کہ وہ ہمیں معافی انعام کے طور پر دینا چاہتا ہے۔ جب ہم اس کے سامنے اپنے گناہوں کا اقرار کرتے ہیں تو وہ ہمیں ہمارے گناہ معاف کردیتا ہے اور وہ ان کو خود سے اتنا ہی دور کردیتا ہے جیسا کہ مشرق مغرب سے دورہے اور ان کو پھر یاد نہیں کرتا (زبور103 : 12)۔  لیکن اِس معافی کا فائدہ اُٹھانے کے لئےضروری ہے کہ ہم اُسے اِیمان سے حاصل کریں۔

جب میں شروع میں خُداوند پر ایمان لے کر آئی  تو ہر رات میں اپنے گناہوں کے لئے خُدا کے حضور میں گڑگڑاتی تھی۔ ایک رات جب کہ میں گھٹنے ٹیک کر اپنے پلنگ کے پاس دُعا کررہی تھی تو خُدا نے مجھ سے  کلام کیا کہ "جب تم نے مجھ سے پہلی دفعہ گناہ کی معافی کے لئے درخواست کی تھی میں نے تمہیں اُسی وقت معاف کردیا تھا لیکن تم نے میرے انعام کوقبول نہیں کیا کیونکہ تم نے خود بھی ابھی تک معاف نہیں کیا ہے۔”


خُداوند یسوع مسیح نے صلیب پر ہمارے گناہ اُٹھا لئے، اور وہ معافی کی پیشکش کرتا ہے۔ اِس لئے خود کوموردِ الزام  نہ ٹھہرائیں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon