کیونکہ خداوند حکمت بخشتا ہے ۔ علم و فہم اُسی کے منہ سے نکلتے ہیں۔ امثال ۲: ۶
اگر ہم اپنے جذبات کی دھار میں بہتے پھرتے ہیں تو زندگی کی شادمانی جاتی رہتی ہے۔ ہمارے جذبات نہ صرف ہر روز بلکہ ہر گھنٹہ اور ہر لمحہ بدلتے ہیں۔ یہ اکثر ہمیں فریب دیتے ہیں۔ مختصراً یہ کہ ہم اپنے جذبات پر بھروسہ نہیں کر سکتے۔
لیکن مسیح کے پیروکار کی حیثیت سے ہم جھوٹے جذبات کو رد کر کےحکمت اور سچائی سے زندگی گزار سکتے ہیں۔ میں آپ کے سامنے کچھ مثالیں پیش کروں گی…
ہوسکتا ہے کہ آپ کسی بھیڑ میں ہوں اور آپ کو ایسا محسوس ہو کہ وہاں موجود ہر شخص آپ کے متعلق گفتگو کر رہا ہےلیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ آپ کے متعلق ہی گفتگوکرر ہے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ محسوس کریں کہ کوئی آپ کو نہیں سمجھتا، لیکن یہ بات بھی درست نہیں ہو سکتی۔ ہوسکتا ہے کہ آپ محسوس کرتے ہوں کہ آپ کو غلط سمجھا جاتا، آپ کی تعریف نہیں کی جاتی اور آپ کے ساتھ اچھا برتاوٗ نہیں کیا جاتا، لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ یہ صرف ہمارےجذبا ت ہیں۔
ہمیں روح کے مطابق چلنےکے لئے بالغ، منظم اورپُر عظم ہونے کی ضرورت ہے۔ اوراپنی مرضی کے بجائے خدا کی مرضی کے مطابق کام کرنے کے لئے ہمیں مستقل مزاجی کی ضرورت ہے۔
عین ممکن ہے کہ کبھی کبھار منفی جذبات ہم پر حملہ آور ہوں لیکن ہمیں ان جذبات کو اجازت نہیں دینی چاہیےکہ وہ ہماری زندگی کو اپنے قبضہ میں کر کے اسے خراب کردیں۔اپنے جذبات کی بجائے، ہمیں سچائی،خدا ترسی،علم و فہم کی پیروی کرنے کا فیصلہ کرنا ہے۔
یہ دُعا کریں:
اے خدا، میرے جذبات اکثر تیری حکمت کے خلاف مجھے فریب میں مبتلا کر دیتے ہیں، لیکن میں ان کو اپنی زندگی پر قابض نہیں ہونے دوں گا/گی۔ اپنی سچائی کے وسیلہ سے میری رہنمائی کرتاکہ میں تیرے ساتھ پیوستہ رہوں اور اپنے روز بدلتے ہوئے جذبات سے مغلوب نہ ہوں۔