جو تُمہیں ستاتے ہیں (جو تم سے ظالمانہ رویہ رکھتے ہیں) اُن کے واسطے بَرکت چاہو۔ بَرکت چاہو۔ لعنت نہ کرو۔ (رومیوں ۱۲: ۱۴)
جب پُرانے زخموں کا معاملہ ہو تو چاہے جتنا بھی مشکل لگتا ہو، معاف کر دو۔ تاہم، ہم میں سے بہت کم ہیں جو اِس سے اگلا قدم اُٹھاتے ہیں جو خُدا نے بتایا ہے۔
ایک عام غلط فہمی ہے کہ ہمیں صرف اتنا کرنا ہے کہ معاف کرنے کا فیصلہ کریں اور معاف کر دیں اور ہمارا کام ختم ۔ لیکن یسوع نے یہ بھی کہا ہے جو تُم پر لعنت کرے اُن کے لیے بَرکت چاہو۔ جو تُمہاری تحقِیر کریں اُن کے لیے دُعا کرو۔ اُن پر برکت کا انبار لگا دو اور اُن کی خوشی کے لیے دعا کرو، جو تُم پر لعنت بھیجے اُسکے لیے خدا کی برکت (حمایت) چاہو، (جو تمہیں گالی دیتے ہیں، رُسوا کرتے، تمہاری ہتک کرتے ہیں اور ہر طرح سے غلط استعمال کرتے ہیں)۔ لوقا ۶: ۲۸۔ اِس کے علاوہ رومیوں ۱۲: ۱۴ کہتا ہے : جو تُمہیں ستاتے ہیں اُن کے واسطے بَرکت چاہو۔ بَرکت چاہو۔ لعنت نہ کرو۔
ہمیں عملی طور پر اپنے دشمنوں کو برکت دینی ہے۔ خُدا چاہتا ہے کہ ہم اُن پر رحم کریں جو مستحق نہیں ہیں۔ کیوں؟
جب آپ کسی کو معاف کردیتے ہیں تو خدا آپکے لیے اپنی شفا کا دروازہ کھول دیتا ہے لیکن سچ کہا جاۓ تو اُس شخص کے لیے اتنا خاص نہیں ہوتا جس نے آپ کو دُکھ پہنچایا ہے۔ لیکن جب آپ انہیں پرکت دیتے ہیں تو آپ خُدا سے مانگتے ہیں کہ اُنہیں سچ سے واقف کرایا جاۓ تاکہ وہ بھی توبہ کریں اور حقیقی آزادی کا تجربہ حاصل کریں جو وہ مہیا کرتا ہے۔ معافی آپ کو آزادی بخشتی ہے… دشمنوں کو برکت دینا اُن کو آزاد کر دیتا ہے۔
یہ دُعا کریں:
اَے خدا ، میں تیرا شکر کرتی ہُوں کہ تو نے مجھے معافی پر چلنے میں مدد کی ہے، لیکن میَں یہاں رُکنا نہیں چاہتی۔ میں چاہتی ہوں کہ تو اُن کو برکت دے جنہوں نے مجھے دُکھ پہنچایا ہے۔ جس طرح تو میری زندگی میں شفا لایا ہے، اُن کو بھی شفا بخش تاکہ وہ تیری بھلائی کو پہچانہیں اور تیری راہوں پر چل سکیں۔