یہ نہیں کہ میں محتاجی کے لحاظ سے کہتا ہوں کیونکہ میں نے یہ سیکھا ہے کہ جس حالت میں ہوں اُسی پر راضی (اس حد تک مطمئین رہوں کہ مجھے کسی بھی بات کی کوئی پریشانی یا دُکھ نہ ہو) رہوں۔ فلپیوں 4 : 11
جب ہم پُرسکون اور ہوشمند رہتے ہیں تو ہم اچھّے طریقہ سے کام کرسکتے ہیں۔ جب ہمارا ذہن پُرسکون ہوتا ہے تو اِس میں خوف، فکر اور دہشت نہیں ہوتی۔ جب ہماری سوچ میں توازن ہوتا ہے توہم حالات پر دوہری نظررکھ سکتے ہیں اور پھر فیصلہ کرسکتے ہیں کہ ان کے بارے میں کیا کریں اور کیا نہ کریں۔
ہم میں سے بہت سے لوگ اس وقت مصیبت میں پھنس جاتے ہیں جب ہم اپنا توازن کھو بیٹھتے ہیں۔ یا تو ہم بالکل غیر فعال ہوجاتے ہیں یعنی ہم کچھ بھی نہیں کرتے اور خُدا سے توقع کرتے ہیں کہ وہی ہمارے لئے سب کچھ کرے گا یا ہم بہت زیادہ کام میں مشغول ہوجاتے ہیں یعنیٰ ہم بدنی طور پرزیادہ کام کرنے لگ جاتے ہیں۔ جتنا زیادہ ہم خُدا کی قربت میں ہوں گے، اتنا ہی ہماری زندگی میں توازن ہو گا۔ ہم زندگی کے کسی بھی قسم کے حالات کا سامنا کرسکیں گے اور کہہ سکیں گے کہ "میں وہ کروں گا جو خُدا مجھ سےکہے گا اور باقی کام کے لئے میں خُدا پربھروسہ کرتا/کرتی ہوں۔”
وہ کام کرنے کی کوشش کرنا جو نہیں ہو سکتے، بے کار ہے۔ خُدا کا انتظار کریں اوراُس کی فرمانبرداری کریں اور یہ جان لیں کہ آپ کی زندگی کے ہرکام کے لئے اُس نے کامل وقت ٹھہرایا ہوا ہے۔ شاید آپ کو ایسا محسوس ہورہا ہے کہ خُدا آپ کے حالات کے لئے کچھ بھی نہیں کررہا، تو بھی جلد بازی نہ کریں۔ جب تک آپ خُدا پر بھروسہ کرتے رہیں گے وہ اپنا کام کرتا رہے گا اور آپ وقت پر پھل دیکھ سکیں گے۔
جب ہم وہ کام کرلیتے ہیں جو خُدا نے ہمارے سپُرد کئے ہیں تو باقی رہ جانے والے کام ہم اُس کے سپرد کرسکتے ہیں۔