بالغ ہونا

جس حال میں کہ ہم دیکھی ہوئی چیزوں پر نہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پر نظر کرتے ہیں کیونکہ دیکھی ہوئی چیزیں چند روزہ (مختصر اور عارضی)  ہیں مگر اندیکھی چیزیں اَبدی ہیں۔    (۲ کرنتھیوں ۴ : ۱۸)

پولس رسول بڑی مشکلات اور مصائب میں سے گزرنے کے باوجود نا اُمید نہ ہوا کیونکہ وہ دیکھی ہوئی چیزوں پرنہیں بلکہ اندیکھی چیزوں پرنگاہیں لگائے ہوئے تھا ۔ ہمیں اُس کے نقشِ قدم پرچلنا ہے۔ ہمیں اپنے اِردگرد کےحالات پر نہیں بلکہ پاک رُوح کے کاموں پرغورکرنے کی ضرورت ہے۔ وہ ہماری راھنمائی کرے گا تاکہ ہم اپنے مسائل پرغور کرنے کی بجائےخُدا کی طرف دیکھیں۔

اگرایک جسمانی اوردنیاوی کان رکھنے والا شخص ہے اور دوسراروحانی کان رکھنے والا ہے اوروہ دونوں کلامِ مقدس کو پڑھتے ہیں تودونوں کا اُسے سمجھنے کا نظریہ فرق ہوگا۔ مثال کے طور پر ۳ یوحنا ۲ میں بیان ہے کہ ’’اَے پیارے! میں یہ دُعا کرتا ہوں کہ جس طرح تو روحانی ترقی کررہا ہے [میں جانتا ہوں] اِسی طرح تو سب باتوں میں ترقی کرے اور تندرست [تیرا بدن] رہے۔‘‘

نا بالغ اورجسمانی مسیحی خوشحالی اور شفا کے وعدہ کے بارے پڑھ کر بڑے جوش سے بھرجائیں گے کیونکہ وہ اس آیت میں انہی باتوں پر غور کریں گے۔ وہ سوچیں گے واہ! خُدا کی تعریف ہو! وہ چاہتا ہے کہ ہم خوشحال ہوں اور تندرست رہیں!

لیکن بالغ اِیماندارجو اپنی زندگیوں کے بارے میں خُدا کے پاک اِرادہ سے واقف ہیں وہ اس آیت کے اُس حصّہ پر بھی غورکریں گے جس میں بیان کیا گیا ہے کہ ’’جس طرح تو روحانی ترقی کررہا ہے…‘‘ وہ سمجھ کے ساتھ پڑھیں گے کہ خُدا اُن کو خوشحالی اورشفا بخشے گا لیکن اس کا براہ راست تعلق اُن کی روحانی ترقی سے ہے۔

ایسے کانوں کے لئے دُعا کریں جو حقیقی طور پر سُن سکیں کہ خُدا کیا کہہ رہا ہے اورآگے بڑھتے اور بالغ ہوتے جائیں اور خُدا کے ساتھ چلتے رہیں۔


آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: خُدا سے دُعا کریں کہ وہ آپ کے روحانی کان کھودے تاکہ جو کچھ وہ اپنے کلام میں آپ سے کہنا چاہتاہے آپ اُس کے  پورے معنی سمجھ سکیں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon