
میَں تُمہیں اِطمینان دئیے جاتا ہُوں۔(میرا) اپنا اِطمینان تُمہیں دیتا ہُوں۔ جِس طرح دُنیا دیتی ہے میَں تُمہیں اُس طرح نہیں دیتا۔ تُمہارا دل نہ گھبرائے اور نہ ڈرے۔ (یوحنا ۱۴: ۲۷)۔
جب یسوُع نے دنیا کو چھوڑا، تو اُس نے کہا کہ وہ اپنا اِطمینان تمہیں دئیے جاتا ہے۔ اب ہمیں جو فیصلہ کرنا ہے کہ کیا ہم اُس اِطمینان میں رہنا چاہتے ہیں جو اُس نے ہمیں بخشا ہے؟
بلا شبہ اِبلیس آپکو پریشان کرنے کی کوشش میں اِضافی وقت لگاتا ہے۔ کیوں؟ کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اگر آپ اِطمینان سے نہیں رہیں گے تو آپ خُدا کی آواز کو نہیں سُن سکیں گے۔
اگر آپ اپنی زندگی پر غور کریں تو آپ دیکھیں گے کہ شیطان آپ کے خلاف کتنے زیادہ حملے کرتا ہے، صِرف اور صِرف آپ کا اِطمینان چھین لینے کے لیے۔ جب میں نے بِلآخر غور کیا ، تو خُدا نے روُح میں مجھ سے کہا، جوائس، اگر شیطان اِس بُری طرح آپکا اِطمینان چھیننا چاہتا ہے، تو پھر ضروُر ہے کہ اِطمینان بخش رہنے کے لیے کوئی نہ کوئی چیز اُس سے زیادہ زورآور ہونی چاہیے۔
یہ سچ ہے! چنانچہ اب اِبلیس جب بھی میرا اِطمینان چھیننے کی کوشش کرتا ہے ، تو میں اُس ایمان پر قائم رہ کر لطُف اندوز ہوتی ہوں، یہ جانتے ہوُۓ کہ میں اُس پر بھاری پڑ رہی ہوُں۔ اِس کا ہرگِز یہ مطلب نہیں کہ میں پریشان نہیں ہوتی، لیکن میں اِس بارے میں کچھ مثبت کر سکتی ہوُں ـــ میں خود پر قابوُ رکھ کر بامقصد طور پر پُر سکوُن رہ سکتی ہوُں۔
بامقصد طور پر پُر سکوُن ہونا ایسا عمل ہے جو ہمیں اپنے لیے کرنا چاہیے۔ کیا آپ خُدا کے اِطمینان کا انتخاب کریں گے؟
یہ دُعا کریں:
اَے خُداوند، اپنا اطمینان مجھے دینے کے لیے میں تیرا شُکر ادا کرتی ہوُں۔ جب شیطان میرا اِطمینان چھیننے کی کوشش کرے، تو اُس کے منصوبوں کو مُجھ پر ظاہر کر۔ میَں اُسے اپنا اِطمینان چھیننے نہیں دوُنگی، اور تجھ میں پیوستہ رہوُنگی ۔