
…تو بھی میں یقیناً جانتا ہوں کہ اُن ہی کا بھلا ہوگا جو [تعظیماً] خُدا ترس ہیں اُس کے حضور کانپتے ہیں. (واعظ ۸ : ۱۲)
بحران پر قابو پانے کے حوالہ سے خُدا نے مجھے کچھ بیش قیمت سبق سکھائے ہیں۔ خُداوند یسوع نے کہا، ’’میرے پاس آوٗ‘‘ (متی ۱۱: ۲۸)؛ اس نے یہ نہیں کہا کہ جب تم پر کوئی مصیبت آئے تو فون اُٹھاوٗاور تین دوستوں کو فون کرو ۔ میں لوگوں کے سامنے دُعا کی درخواست پیش کرنے کی مخالف نہیں ہوں لیکن اگر ہم ہمیشہ پہلے لوگوں کے پاس بھاگے جائیں ہمیں افاقہ نہیں ہوگا، صرف وقتی آرام ملے گا۔
زندگی میں ہمیں بہت سی مشکلات اور بحران کا سامناکرنا پڑتا ہے۔ بعض اوقات بحران بہت بڑے ہوتے ہیں؛ بعض اوقات یہ بہت چھوٹے ہوتے ہیں۔ خُدا نے مجھے سیکھایا کہ اگرہم مسلسل حادثاتی صورتحال میں پڑے رہنا نہیں چاہتے اور اس سے بچنا چاہتے ہیں توہمیں ثابت قدمی اورسرگرمی سے اُس کو ڈھونڈنا چاہیے۔ پہلے میں کبھی کبھی یا کسی بڑی مشکل کے وقت ہی میں خُدا کے ساتھ وقت گزارتی تھی۔ آخرکار میں نے سیکھ لیا کہ اگر میں بحران کی حالت میں سے نکلنا چاہتی ہوں، مجھے ہر وقت خُدا کو ایسے ڈھونڈنا ہوگا جیسے میں کسی بہت اشد ضرورت میں ہوں ۔۔۔۔۔۔ نہ صرف مشکل وقت میں بلکہ برکات کے عظیم موسم میں بھی۔
اکثرہم اچھّے حالات میں خُدا کو کم ترجیح دیتے ہیں ۔ لیکن میں نے غور کیا ہے اگر ہم صرف خدا کو اشد ضرورت کے وقت ہی ڈھونڈیں گے تو وہ ہمیں ایسے ہی حالات میں رکھے گا تا کہ ہم اُس کے ساتھ رفاقت رکھیں۔
ہم جب بھی خُدا کے پاس آئیں گے وہ ہمیشہ ہمیں بچائے گا اور ہماری مدد کرے گا ۔ لیکن اگر ہم مسلسل اطمینان اور فتح کی حالت میں رہنا چاہتے ہیں، تو ہمیں سرگرمی سے ہر وقت اس کو ڈھونڈنا چاہیے ، جیسا کہ آج کی آیت میں تاکید کی گئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: خُدا کے ساتھ ہر وقت رفاقت میں رہیں اور اس طرح بحران پر اچھّے طریقہ سے قابو پانےکی مشق کریں۔