برکت چاہیں لعنت نہیں

برکت چاہیں لعنت نہیں

جو تمہیں ستاتے(جن کا رویہ آپ کے ساتھ ظالمانہ ہے) ہیں اُن کے واسطے برکت چاہو۔ برکت چاہو لعنت نہ کرو۔                    رومیوں 12 : 14

 خُدا اپنے کلام میں ہمیں ہدایت کرتا ہے کہ ہم دوسروں کو معاف کریں پھر اُن کے لئے برکت بھی چاہیں۔ رومیوں 12 : 14 میں لفظ برکت کے معنیٰ ہیں "کسی کے لئے بھلا چاہنا۔” اِس کا مطلب ہے وہ لوگ جو رحم کے حقدار نہیں ہیں اُن پر رحم کرنا۔ اور ہمیں اُن کے لئے برکت کی دُعا کرنی ہے۔ ہمیں خُدا سے دُعا کرنی ہے کہ خُدا اُن کی زندگی کی سچائی اپنے مکاشفہ کے وسیلہ سے اُن پرظاہر کرے تاکہ وہ جانیں کہ اُنہیں اپنے رویہ اور برتاؤ میں تبدیلی کی ضرورت ہے اوروہ اُن کی مدد کرے تاکہ وہ توبہ کریں اور اپنے گناہوں سے نجات پائیں۔

بدلہ لینے کی خواہش کا تقاضا یہ ہے کہ "تم نے میرے ساتھ بُرا سلوک کیا ہے ، اِس لئے میں بھی تمہارے ساتھ بُرا سلوک کروں گا/گی۔” رحم کا تقاضا یہ ہے کہ "تم نے تو میرے ساتھ بُرا سلوک کیا ہے لیکن میں تمہیں معاف کروں گا/گی، بحال کروں گا/گی، اور تمہارے ساتھ ایسے برتاؤ کروں گا/گی جیسے تم نے میرے ساتھ کوئی برائی نہ کی ہو۔” رحم کرنا اور رحم حاصل کرنا ایک بڑی برکت ہے۔

رحم خُدا کی خوبی ہے جس کو ہم خُدا کے برتاؤ میں دیکھ سکتے ہیں جووہ اپنے لوگوں کے ساتھ کرتا ہے۔ جب ہم نکالے جانے کے روادار ہوتے ہیں اُس وقت ہم پر رحم کیا جاتا ہے۔ جب ہم اس کے حقدار ہوتے ہیں کہ ہمیں نکال دیا جائے۔ جب ہم عدالت کے حقدار ہوتے ہیں اس وقت اگر ہمارے ساتھ اچھّا سلوک کیا جائے تو یہ رحم ہے۔ رحم کے وسیلہ سے ہمیں قبول کیا جاتا اور ہمیں برکت دی جاتی ہے جب ہم پورے طور پر رد کئے جانے کے روادار ہوتے ہیں۔ رحم کے سبب سے ہماری کمزوری کا سمجھا جاتا ہے اور ہم پر الزام نہیں لگایا جاتا۔

جب ہم اُس رحم کو سمجھ لیں گے جو خُدا نے ہم پر کیا ہے تو ہم بھی اُسی طرح دوسروں پر رحم کرنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگائیں گے۔

 

معافی کی قدرت ہماری زندگی میں کام نہیں کرے گی اگر ہم اپنے منہ سے تو معافی کا اعلان کریں  لیکن پلٹ کر اپنی زبان سے اپنے ستانے والوں پر لعنت کریں یا اُن کے ساتھ وہی سلوک کریں جو اُنہوں نے ہمارے ساتھ کیا تھا۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon