بونا اور کاٹنا

بونا اور کاٹنا

’’…کیونکہ آدمی جو کچھ بوتا ہے وہی کاٹے گا۔‘‘ گلتیوں ۶: ۷

صحائف بڑی صفائی سے بیان کرتے ہیں کہ جو کچھ ہم بوئیں گے وہی کاٹیں گے۔ اس کا تعلق کھیتی باڑی اور فصل بونے سے ہے۔ لیکن بہت سے لوگ جانتے ہیں کہ اس کا تعلق خیرات کرنے اور سخاوت سے بھی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ اس اصول کا اطلاق ہمارے برتاوٗ اور رویہ کے ساتھ بھی ہے؟

ہمارا رویہ اور کلام ’’بیج‘‘ ہیں جو ہم ہرروزبوتے ہیںا اوراس طرح ہم اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ ہم اپنے حالات اور تعلقات میں کس قسم کی فصل کاٹیں گے۔

ابلیس ہمیں مصروف رکھتا ہے تاکہ ہم خودغرضانہ سوچ میں مصروف رہیں، اپنے وفاداردوستوں کے ساتھ اس طرح کا برتاوٗ کریں کہ جیسے وہ ہمارے لئے غیراہم ہیں، اپنے خاندانوں میں جھگڑے کا بیج بوئیں اور اپنے مالکوں،پاسبانوں وغیرہ کے بارے میں منفی سوچ رکھیں۔ ابلیس چاہتا ہے کہ ہم اپنے ہر تعلق اور حالات میں برا بیج بوئیں۔

بہت سے لوگ اِس طرح سے برتاوٗ کرتے ہیں اور پھرحیران ہوتے ہیں کہ لوگ کیوں ان کوناپسند کرتے یا ان سے ویسا برتاوٗ نہیں کرتے جیسا کہ وہ چاہتے ہیں۔اس کا سادہ جواب یہ ہے کہ جو اُنہوں نے بویا ہے وہ اُس فصل کو کاٹ رہے ہیں!

میں آپ سے ایک سوال کرنا چاہتی ہوں،آپ نے آج کیسا بیج بویا ہے؟ ہررشتہ اور حالت میں خدا کے فضل سے محبت، معافی، مہربانی اور صبر کا بیج بوئیں ۔ آپ جان لیں گے کہ جب آپ دوسروں کے ساتھ ویسا برتاوٗ کرتے ہیں جیسا خدا آپ سے چاہتا ہے تو آپ ایسی زندگی کی فصل کاٹیں گے جس میں حوصلہ،خداترس تعلقات اور مطمین نتائج ہوں گے۔


یہ دُعا کریں:

اَے پاک روح میں اچّھی چیزوں کا بیج بونا چاہتا/چاہتی ہوں ۔ دوسروں سے خودغرضانہ رویہ رکھنے کی بجائے، میری مدد فرماکہ میں ان تمام لوگوں سے جو میری زندگی میں ہیں مہربانی اورمحبت کا بیج بووٗں ۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon