کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارا بدن رُوح القّدس کا مَقدِس (مندر ہو) ہے جو تم میں بسا ہوا ہے۔ اور تم کو خُدا کی طرف سے ملا (تحفہ کے طور پر) ہے؟ اور تم اپنے نہیں۔ 1 کرنتھیوں 6 : 19
پریشانی یا تناؤ پر فتح پانے کی پہلی کُنجی یہ ہے کہ ہم جانیں اور اِقرار کریں کہ ہمیں اس کا سامنا ہے اور اس کی وجہ ڈھونڈیں۔ میری زندگی میں ایک ایسا وقت تھا جب مجھے مسلسل سَر درد، کمر کی درد، پیٹ کی درد، گردن میں درد اور تناؤ کی ہر علامت کا سامنا تھا لیکن میرے لئے یہ اقرار کرنا بہت مشکل تھا کہ میں جسمانی، ذہنی، جذباتی اور روحانی طور پر بہت زیادہ محنت کررہی ہوں۔ جو کچھ بھی میں کررہی تھی میں وہ سب کرنا چاہتی تھی اور خُدا سے پوچھنے کے لئے تیار نہیں تھی کہ وہ مجھ سے کیا کام لینا چاہتا ہے۔ میں خوف زدہ تھی کہ کہیں وہ مجھ سے کوئی ایسا کام چھوڑنے کے لئے نہ کہہ دے جو میں ابھی چھوڑنے کے لئے تیار نہیں ہوں۔
اگرچہ خُدا تھکے ماندے اور کمزور کو قوت بخشتا ہے۔ لیکن اگر آپ مسلسل اپنی جسمانی حد سے زیادہ کام کررہے ہیں اور اِس سبب سے تھک چکے ہیں تو آپ تناؤ کا شکار ہوجائیں گے۔ ہمارے بدن خُدا کا مقدس (گھر) ہیں اور جب ہم خُدا کی مقّرر کردہ حد سے تجاوز کرتے ہیں ہم نافرمانی کرتے ہیں اور مسلسل دباؤ میں زندگی گزارتے ہیں۔ ہم سب کی ایک حد ہے اور ہمیں اُسے پہچاننا ہے اور زیادہ دباؤ کو کم کرنا ہے۔
اگر آپ اپنے جسم کو خراب کر دیں گے تو آپ دکان پر جاکر نیا نہیں خرید سکتے اِس لئے جو ایک بدن آپ کے پاس ہے اُس کا خیال رکھیں۔
مسلسل آرام کرنا وہ سب سے حکمت والا کام ہے جو آپ کرسکتے ہیں۔