(میرا کیا انجام ہوتا) اگرمجھے یقین نہ ہوتا کہ زِندوں کی زمین میں خُداوند کے اِحسان کو دیکھوں گا! زبور 27 : 13
ہم سب زندگی کے کسی نہ کسی حصّہ میں نااُمید ہوجاتے ہیں۔ اوراگر ہماری زندگی میں کوئی ایسا وقت آئے کہ ہمیں ایک ہفتہ تک کسی قسم کی نااُمیدی کا سامنا نہ کرنا پڑے تو یہ حیرت کی بات ہوگی۔ ہمیں "مقرر” کیا گیا ہے (ایک خاص کام کے لئے) تاکہ اُس کام کو ایک مخصوص انداز میں سرانجام دیا جائے اورجب وہ کام اُس طریقہ سے نہیں ہو پاتا تو ہم "نااُمید” ہوجاتے ہیں۔
اگر نااُمیدی کا علاج نہ کیا جائے تو وہ حوصلہ شکنی میں بدل جائے گی۔ اوراگرہم بہت عرصہ تک بے حوصلہ رہیں گے تو ضرور ہی زخمی گھائل یا شدید دُکھی ہوجائیں گے اور دُکھ کے باعث ہم کسی بھی کام کےنہیں رہیں گے۔
بہت سے مسیحی جو مایوس ہیں شکست خوردہ زندگی بسر کررہے ہیں کیونکہ اُنہوں نے نااُمیدی سے نپٹنا نہیں سیکھا۔ جس بڑی مصیبت کا اُنہیں سامنا ہے شاید اس کا آغاز کسی معمولی مسئلہ سے ہوا ہو جس کو مناسب طور پرحل نہیں کیا گیا تھا۔
خُدا نہیں چاہتا کہ ہم نااُمیدی، دُکھ یا مشکل میں زندگی بسر کریں۔ جب ہم "نااُمید” ہوجائیں تو ہمیں "دوبارہ سے آغاز” کرنے کا فیصلہ کرنا چاہیے تاکہ ہم خود کو مایوسی اور بعد میں دُکھ سے بچا سکیں ۔
جب ہم خُداوند یسوع مسیح پر جو ہماری چٹان ہے اُمید اور بھروسہ رکھنا (1 کرنتھیوں 10 : 4) اور ابلیس کے حملوں کا مقابلہ کرنا سیکھ جاتے ہیں (1 پطرس 5 : 8 – 9) تو ہم خُداوند کی شادمانی اور اطمینان میں زندگی بسر کرسکتے ہیں یعنی مایوسی سے آزاد۔
جارحانہ انداز میں ابلیس کا مقابلہ کریں تاکہ آپ بھرپور زندگی بسر کرسکیں جو خُدا نے آپ کے لئے مسیح یسوع کے وسیلہ سے مقّرر کی ہے۔