پس اگر بیٹا تُمہیں آزاد کرے گا تو تُم واقِعی آزاد ہو گے۔ یُوحنّا 8 : 36
ابلیس ہماری ہراس چھوٹی سے چھوٹی غلطی کو یاد رکھتا ہے جو ہم سے کبھی سرزد ہوئی ہے اور جب بھی اُسے موقع ملتا ہے وہ ہمیں یاد دلانے کی ہرممکن کوشش کرتا ہے۔ وہ بڑی ہوشیاری سے کوشش جاری رکھتا ہے تاکہ ہمیں شرمندگی کا احساس ہوتا رہے اور ہم بوجھ کے نیچے دبے ہوئے خوفزدہ رہیں۔ ہم سب نے گناہ کیا اور خُدا کے جلال سے محروم ہیں۔ کوئی بھی شخص بغیر گناہ کے نہیں ہے، ہم سب کبھی کبھارغلطی محسوس کرتے ہیں لیکن اگر ہم معافی حاصل کرنے کے بعد بھی لمبے عرصے تک اس جرم کے احساس میں مبتلا رہتے ہیں تو ہمارا یہ احساس شرمندگی میں بدل جاتا ہے۔
احساسِ جرم اور شرمندگی ہمیں یہ احساس دلاتے ہیں کہ خُدا ہم سے ناراض ہے اور اِس وجہ سے ہم اُس کی حضوری سے دورہوجاتے ہیں اورخُدا کی مرضی کے مطابق زندگی بسر نہیں کرتے۔ ہمیں یہ سمجھنے اور شُکرگزار ہونے کی ضرورت ہے کہ خُدا مکمل طور پر معاف کرتا ہے – نہ جزوی یا تقریباً بلکہ مکمل طور پر! خُدا کی بھلائی ہماری ہراس کمزوری سے جو ہم نے کبھی کی ہے یا کر سکتے ہیں بڑی ہے ۔ یہ بات شُکرگزاری کا احساس اور ہماری روحوں میں خُوشی کی سنسنی دوڑانے کا باعث ہونی چاہیے۔
شُکرگزاری کی دُعا
اَے باپ میں شُکرگزار ہوں کہ جب میں تجھ سے مانگتا/مانگتی ہوں تو تُو مجھے میرے گناہوں سے مکمل معافی دیتا ہے، میں نے چاہے کچھ بھی کیا ہو یسوع کی قربانی کی بدولت معافی ممکن ہے۔ تیرا/تیری شُکرگزار ہوں کہ میں تیری نظر میں راستباز ہوں۔