جنگ کے میدان کی پہچان (شناخت)

جنگ کے میدان کی پہچان (شناخت)

اس لئے کہ ہماری لڑائی کے ہتھیار جسمانی( گوست اور خون کے ہتھیار) نہیں بلکہ خد اکے نزدیک قلعوں کو ڈھادینے کے قابل ہیں۔ ۲ کرنتھیوں ۱۰ : ۴

کیا آپ اِس بات سے واقف ہیں کہ ہم ہر روز جنگ کی حالت میں ہیں؟ہوسکتا ہے کہ اپنے اِرد گرد دُکھی دنیا کو دیکھ کرہم یہ سوچیں کہ جنگیں ظاہری طور پر ہی لڑی جا رہی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ جنگ توہمارے اندر ہورہی ہے۔ صرف ہمارا ذہن جنگ کا میدان ہے۔

اگرہم جنگ کے میدان کی جگہ کی نشاندہی کرنے سے قاصر رہتے ہیں تو ہم اپنے دشمن کو بھی درست طریقے سے پہچان نہیں پاتے۔ ہم یہ سوچنے کی طرف مائل ہوتے ہیں کہ دولت، مذہب یا ’’نظام‘‘ہمارے مسائل ہیں۔ جب تک ہم اپنی سوچوں کو نہیں بدلتے ہم جھوٹ پرتکیہ کرنے کے خطرے میں مبتلا رہتے ہیں اور اس لئے ہمارے اہم فیصلہ جات دھوکے کی بنیاد پر کئے جاتے ہیں۔

ہر روزہمارے ذہنوں میں مسلسل چڑچڑاپن،شکوک وشبہات اورخوف کے خیالات کے تیروں سے حملہ ہوتا ہے۔ اورعین ممکن ہے کہ اِن کی وجہ سے ہماری زندگیوں میں شکست اور تباہی پیدا ہولیکن اگر ہم خدا کی سچائی کو تھامے رہیں گے ہمیں فتح اور خوشی ملےگی۔

ہوسکتا ہے کہ آپ کی زندگی میں بہت مضبوط قعلے ہوں جن کوتوڑنے کی ضرورت ہے، میں یہ یاد دلا کر آپ کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتی ہوں کہ خدا آپ کی طرف ہے۔جنگ  توجاری ہے اورآپ کا ذہن میدانِ جنگ ہے لیکن خوش خبری یہ ہے کہ خدا آپ کی طرف سے جنگ لڑ رہا ہے!

یہ دُعا کریں:

اَے پاک روح میں اس حقیقی جنگ سے جو میرے ذہن میں جاری ہے منہ موڑ کر دھوکے میں نہیں رہنا چاہتا/چاہتی۔ مجھے توفیق دے کہ میں نگہبانی کرتا/کرتی رہوں تاکہ  اچھی کشتی لڑ سکوں۔ چونکہ تو میرے ساتھ ہے اس لئے میں شکست نہیں کھا سکتا/سکتی!

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon