جِس کی معرفت ہم کو فضل (خُدا کا بے حساب احسان) ملا... اور جِن میں سے تُم بھی یِسُوع مسِیح کے ہونے کے لِئے [جیسے تم ہو] بُلائے گئے ہو۔ رُومیوں 5:1 – 6
جب ہمیں کسی دعوت میں مدعو کیا جاتا ہے تو ہم سب سے پہلے جس چیز کے بارے میں فکر مند ہوتے ہیں وہ یہ ہے کہ، "مجھے کیسا لباس پہننا چاہیے؟” ہم میں سے اکثر لوگ یہ محسوس کرتے ہیں کہ اگر ہمیں دعوت کے لئے کوئی زیادہ اہتمام نہیں کرنا پڑے گا یعنی اگر ہم جیسے ہیں ویسے جاسکیں تو یہ بہت اچھّا ہے۔ ہمیں یہ پسند ہے جب ہم پُرسکون ہوکر ویسے ہی جا سکیں جیسے ہم ہیں۔ مجھے یہ کلام بہت پسند ہے کیونکہ اِس سے قبولیت کا پیغام ملتا ہے۔
خُدا ہمیں ویسا ہی قبول کرتا ہے جیسا کہ ہم ہیں اور وہ عمر بھر ہماری زندگی میں کام کرتا ہے تاکہ ہمیں اپنی مرضی کے مطابق ڈھالے۔ ہم جس حالت میں بھی ہوں ہمیں فضل ملتا ہے اور شُکرگزاری کی بات ہے وہ ہمیں ہماری اسی حالت میں نہیں رہنے دیتا ۔
خُدا اپنے رُوح القّدس کے ذریعے آپ کی زندگی میں کام کرے گا اور آپ بدل جائیں گے! لیکن آپ کو اُس کے پاس آنے کے لیے انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ شکُر ہے، آپ ابھی جس حالت میں ہیں اس کے پاس آ سکتے ہیں۔ آپ کو دور کھڑے ہوکر دعوت سے لطف اندوز نہیں ہونا بلکہ آپ کو دعوت میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
شُکرگزاری کی دُعا
مَیں تیرا شُکر کرتا/کرتی ہوں اَے باپ کہ تُو مجھ سے پیار کرتا ہے جیسے مَیں ہوں۔ مَیں جانتا/جانتی ہوں کہ تُو میری زندگی میں مثبت تبدیلی لانے کے لیے کام کر رہا ہے لیکن مَیں تیرا شُکریہ ادا کرتا/کرتی ہوں کہ تُو اس عمل کے دوران بھی مجھ سے پیار کرتا ہے اور مجھے قبول کرتا ہے۔ تیرے فضل کے لیے تیرا شُکر ہے جو مجھے تیرے پاس آنے کی اجازت دیتا ہے جیسا/جیسی مَیں ہوں۔