مگر مریم اِن سب باتوں (واقعات) کو اپنے دِل میں رکھ کر غور کرتی رہی۔ لوُقا 2 : 19
اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ خُدا نے آپ سے کلام کیا ہے تو اُن باتوں پر خاموشی میں سوچ بچارکرنا بڑی حکمت کی بات ہے خاص طور پر اگر آپ کو نہیں معلوم کہ اس کا نتیجہ کیا نکلے گا۔
ہوسکتا ہے کہ آپ محسوس کریں کہ خُدا نے آپ کے بچّوں کے بارے میں آپ سے کوئی وعدہ کیا ہے، یا آپ کے پیشہ کے حوالہ سے کوئی نئی سمت کا تعین کیا ہے یا آپ کو ہدایت دی ہے کہ آپ اپنے کردار میں کچھ تبدیلیاں پیدا کریں ۔۔۔۔ کوئی بھی بات کیوں نہ ہو، اگر آپ خُدا پر بھروسہ کریں گے، صبر سے انتظار کریں گے اور خُدا نے آپ سے جو کلام کیا ہے اُس پر خاموشی سے غور کریں گے تو وہ آپ کی راہنمائی کرے گا کہ کس طرح اُس کے منصوبہ پر عمل کیا جائے۔
مریم کی زندگی میں کچھ عجیب واقعات ہوئے۔ وہ ایک نوجوان لڑکی تھی جو خُداوند سے مُحبّت کرتی تھی اور جب خُداوند کا فرشتہ اس پر ظاہر ہوا اور اُسے بتایا کہ وہ خُداوند تعالیٰ کے فرزند کی ماں بننے والی ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ مریم نے کیا محسوس کیا یا کیا سوچا ہوگا لیکن اُس نے خُدا پر بھروسہ کیا اور کہا "میرے لئے تیرے قول کے موافق ہو” (لوُقا 1 : 38)۔
جب خُدا ہم سے کوئی بات کہتا ہے تو زیادہ تر ہمیں وہ بات اپنے تک ہی رکھنی چاہیے۔ اگر وہ ہم سے کچھ ایسا کہتا ہے جو ہمیں سمجھ میں نہیں آتا، یا ایسی باتیں جو ہمارے ادراک سے باہر ہیں تو ہمیں مریم کے نمونہ کو اپنا نا چاہیے۔ دوسروں کے پاس مشورے کے لئے بھاگنے سے بہتر ہے کہ ہم خود ان باتوں پر کچھ دیر کے لئے سوچ بچار کریں۔ دوسرے لوگوں کے شک کے سبب سے آپ کا اِیمان بگڑ سکتا ہے۔ بعض اوقات سب سے بہتر یہ ہوتا ہے کہ خاموشی سے خُدا کے وعدوں کو تھامے رہیں اور اُس سے دُعا کریں کہ وہ اس بات کو اپنے کامل وقت کے مطابق واضح کرے۔
جب خُدا آپ کو کسی کام کے لئے بلاتا ہے وہ آپ کو اُسے پورا کرنے کے لئے اِیمان بھی دیتا ہے۔