کیونکہ میں تمہارے حق میں اپنے خیالات کو جانتاہوں خداوند فرماتا ہے یعنی سلامتی کے خیالات۔ برائی کےنہیں تاکہ میں تم کو نیک اَنجام کی اُمید بخشوں۔ یرمیاہ ۲۹ : ۱۱
خود ترسی ایک منفی اورتباہ کن جذبہ ہے۔ اِس کے سبب سے نہ صرف ہم اپنی برکات کو دیکھے سے قاصر رہتے ہیں بلکہ اپنے سامنے موجود مواقع کو بھی نہیں دیکھ پاتے۔ یہ جذبہ ہمارےحال اور مستقبل کے بارے میں ہماری اُمید کو چھین لیتا ہے۔ وہ لوگ جو خود ترسی کا شکار رہتے ہیں اکثریہ سوچتے ہیں کہ میں کچھ بھی کرنے کی کوشش کیوں کروں؟ آخر کو تو مجھے ناکامی کا سامنا ہی کرنا پڑے گا۔
خود ترسی دراصل بت پرستی کے برابرہے کیونکہ اِس کا شکار لوگ ہر وقت اپنے حالات کے بارے میں ہی سوچتے رہتے ہیں۔ جب ہم خود ترسی کے گناہ میں گر جاتے ہیں تو ہم اُس خدا کی محبت اور قدرت کو رَد کردیتے ہیں جوحالات کو تبدیل کرنے کی طاقت رکھتاہے۔
میں آپ کی حوصلہ افزائی کرنا چاہتی ہوں کہ مزیدایک دن بھی خودترسی میں ضائع نہ کریں۔ جب آپ نااُمید ہوجائیں اور اپنے تعلق سے بُرا محسوس کرنے لگیں ٹھہر جائیں اور اعلان کریں:’’میں اپنے تعلق سے بُرا محسوس کرنے سے انکار کرتا/کرتی ہوں۔ ہوسکتا ہے کہ اس وقت میرے لئے حالات ناسازگارہیں،لیکن میں اچّھی چیزوں کے لئے اُمید رکھنا نہیں چھوڑوں گا/گی!‘‘
خدا آپ کے لئے اچّھے منصوبے اور اِرادے رکھتا ہے تاکہ آپ کونیک اَنجام کی اُمید بخشے۔اگرآپ اُمید نہیں چھوڑیں گے اوراپنی نظریں اوراِیمان یسوع پر لگائے رکھیں گے توآپ کی زندگی میں عجیب کام ہوں گے!
یہ دُعا کریں:
اَے خدامیں اپنے بارے میں افسوس کرناچھوڑ کر مشکل حالات میں یاد رکھوں گا/گی کہ تو میرے مسائل سے بڑاہے اورمیرے مستقبل کے لئے اچّھا منصوبہ رکھتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ میری زندگی میں تیرے منصوبے پورے ہوں، اور میں تجھ پر بھروسہ کرتا/کرتی ہوں۔