
اور داؤد بڑے شکنجہ میں تھا کیونکہ لوگ اُسے سنگسار کرنے کو کہتے تھے اِس لئے کہ لوگوں کےدِل اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کے لئے نہایت غمگین تھے پر داؤد نے خُداوند اپنے خُدا میں اپنے آپ کو مضبوط کیا۔ 1 سموئیل 30 : 6
اگر ہم خود اپنا یقین نہیں کریں گے ۔۔۔۔ یعنی اُن نعمتوں اور صلاحیتوں پر جو خُدا نے ہمیں دی ہیں ۔۔۔۔ تو پھر کون کرے گا؟ خُدا کو ہم پر یقین ہے، اور یہ ایک اچھّی بات بھی ہے؛ ورنہ ہم کبھی بھی ترقی نہیں کریں گے۔ ہمیں کبھی بھی یہ انتظار نہیں کرنا چاہیے کہ وہ کام جو ہماری زندگی میں بہت ضروری ہیں ان کو مکمل کرنے کے لئے کوئی ہماری حوصلہ افزائی کرے۔
جب داؤد اور اس کے آدمیوں نے خود کو ظاہراً مایوس کن حالات میں پایا ، تو اِس کے لئے اُنہوں نے داؤد کو موردِ الزام ٹھہرایا، تب داؤد نے خود کو خُداوند میں مضبوط کیا۔ بعد میں وہ حالات یکسر بدل گئے (1 سموئیل 30 : 1 – 20)۔
جب داؤد چھوٹا لڑکا ہی تھا تو اُس وقت اُس کے اِرد گرد موجود ہر شخص نےجاتی جولیت سے لڑنے کے معاملہ میں اُس کی حوصلہ شکنی کی۔ اُنہوں نے اُس سے کہا کہ وہ بہت چھوٹا اور ناتجربہ کار ہے۔ اور اُس کے پاس مناسب ہتھیار یا مناسب فوجی لباس بھی نہیں تھا۔ لیکن داؤد خُدا کی نزدیکی میں تھا اور اُس پر بھروسہ رکھتا تھا۔ داؤد اس بات پر اِیمان رکھتا تھا کہ خُدا اُس کے ساتھ ہے اور اُسے زور بخشے گا اور اُسے فتح بخشے گا۔
خود پر شک کرنا عبرت ناک ہے لیکن ہم اس سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔ داؤد کی طرح ہم اپنے خُدا کو جان سکتے ہیں ۔۔۔۔ یعنی اُس کی مُحبّت کے بارے میں ، اس کے طریقہ کار کے بارے میں، اور اس کے کلام کے بارے میں، اورآخر کار ہم اس بات پر بھروسہ کر سکتے ہیں کہ وہ ہمیں وہ زور بخشے گا جس کی ہمیں ضرورت ہے۔
خود پر یقین نہ کرنا ایک تکلیف ہے جس کو ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم خُدا کی طرف دیکھیں اور اُس کی بڑی قدرت پر بھروسہ کریں۔