کیونکہ خُدا اُسی کو ملامت کرتا ہے جس سے اُسے مُحبّت ہے۔ جیسے باپ اُس بیٹے کو جس سے وہ خوش ہے۔ امثال 3 : 12
شاید اپنی شخصیت کو قبول کرنے میں آپ کومشکلات کا سامنا ہو۔ آپ کواپنی زندگی میں ایسی باتیں دکھائی دیتی ہیں جن کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ آپ خُداوند یسوع کی مانند بننے کے خواہشمند ہیں۔ تو بھی یہ سوچنا اورکہنا آپ کے لئے بہت مشکل کہ "میں خود کو قبول کرتا/کرتی ہوں۔” آپ کو ایسا لگتا ہے کہ اِس اقرار سے آپ کو اپنی تمام خامیوں کوبھی قبول کرنا ہوگا لیکن ایسا نہیں ہے۔ جو کچھ ہم کرتے ہیں وہ ہمیں اچھّا نہیں لگتا تو بھی ہمیں خود کو خُدا کی یکتا تخلیق کی حیثیت سے قبول کرنا اور گلے لگانا ہے۔
خُدا ہمیں تبدیل کرے گا لیکن جب تک ہم اپنی ذات کو قبول کرنے کے مسئلہ کو حل نہیں کر لیتے ہم تبدیلی کے اس عمل کو شروع بھی نہیں کرسکتے۔ جب ہم حقیقی طور پر یہ قبول کرلیتے ہیں کہ خُدا ہم سے غیر مشروط مُحبّت کرتا ہے پھر ہم اُس کی نزدیکی حاصل کرتے اور ہم اُس کی تنبیہ کو قبول کرنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں جو حقیقی تبدیلی کے لئے ضروری ہے۔
تبدیلی کے لئے تنبیہ ضروری ہے ۔۔۔۔ وہ لوگ جو یہ نہیں جانتے کہ ان سے پیار کیا گیا ہے ان کے لئے تنبیہ کو قبول کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ تنبیہ تو محض ہماری زندگیوں کے لئے خُدا کی طرف سے ایک الہیٰ راھنمائی ہے ۔ وہ ہمیں بہتری کی طرف لے کرجارہا ہے لیکن اگر تنبیہ کے سبب سے ہم عدم تحفظ کا شکار ہوجاتے ہیں تو اس کو خوشی سے قبول کرنے کی بجائے ہم ہمیشہ مجرم محسوس کریں گے۔
اگرچہ خُدا ہمارے سب کاموں کو پسند نہیں کرتا تو بھی اپنے فرزند کی حیثیت سے وہ ہمیں پسند بھی کرتا ہےاور پیاربھی کرتا ہے۔
صبر سے کام لیں۔ آگے بڑھتے جائیں اور یقین کریں کہ آپ ہر روز تبدیل ہو رہے ہیں