جو کوئی اپنی (زمینی زندگی) جان بچاتا ہے اُسے (آسمانی زندگی) کھوئے گا اور جو کوئی میری خاطر اپنی (زمینی زندگی) جان کھوتا ہے اُسے (آسمانی زندگی) بچائے گا۔ متّی 10 : 39
زندگی کبھی کبھی بھول بھلیوں کی مانند ہوجاتی ہے، اوراِس میں کھو جانا آسان ہے۔ ایسا لگتا ہے ہرشخص ہم سے کچھ الگ ہی توقع رکھتا ہے۔ ہرسمت سے ہم پر دباؤ بنا رہتا ہے تاکہ دوسروں کو خوش کریں اور اُن کی ضرورتوں کو پورا کریں۔
اگر ہم لوگوں کی خواہشات کے مطابق ڈھلنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس عمل میں ہم خود کو کھو سکتے ہیں۔ ہم اپنی زندگی کے لئے خُدا کی مرضی کو جاننے میں ناکام ہوسکتے ہیں کیونکہ باوجود اِس کے کہ ہم خود خوش نہیں ہیں ہماری پوری توانائی سب لوگوں کوخوش کرنے میں لگی ہوئی ہے۔
بہت سال تک میں وہ دکھانے کی کوشش کرتی تھی جو کہ میں نہیں تھی اور میں پورے طور پر پریشان ہوچکی تھی۔ مجھے گول گول گھومنے والے جھولے پر سے اُترنا اور خود سے یہ سوال پوچھنا تھا کہ: "میں کس کے لئے زندگی گزار رہی ہوں؟ میں یہ سب کچھ کیوں کررہی ہوں؟ کیا میں لوگوں کو خوش کرنے والی بن گئی ہوں؟ کیا میں اپنی زندگی کے لئے خُدا کی مرضی کو جانتی ہوں؟”
کیا آپ نے خود کو کھو دیا ہے؟ کیا آپ دوسرے لوگوں کے تقاضوں کو پورا کرتے کرتے تھک چکے ہیں جب کہ آپ خود خالی پن کا شکار ہیں؟ اگر ایسا ہے، تو آپ فیصلہ کریں، ڈٹ جائیں اور اپنی پہچان، سمت اور بلاوے یعنی اپنی زندگی کے لئے خُدا کی مرضی کو جاننے کا پکا فیصلہ کرلیں۔ آپ خُدا کی قربت کو حاصل کر کے اپنی زندگی کے لئے خُدا کی مرضی کو جانیں اور اُس کے مطابق زندگی بسر کریں۔
اگر آپ اپنا دِل خُدا کی مرضی کو پورا کرنے میں لگائیں گے تو آپ خود کو پہچان لیں گے۔