خوش مزاج اور فراخ دل بنیں

خوش مزاج اور فراخ دل بنیں

جس قدر ہر ایک نے اپنے دل میں ٹھہرایا ہےاُسی قدر دے نہ دریغ کر کے اور نہ لاچاری سےکیونکہ خدا خوشی سے دینے والے کو عزیز رکھتا ہے۔ ۲ کرنتھیوں ۹ : ۷

میسحی ہونے کی حیثیت سے ہمیں فراخ دل ہوناچاہیے، ہمارے پاس جب بھی اور جوبھی دینے کی استعداد ہو ہمیں دینا چاہیے۔ اوراِس میں صرف دولت ہی نہیں بلکہ مدد،حوصلہ افزائی،وقت،لیاقت اورمعافی بھی شامل ہے۔

اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہم خود غرضی کو راستے میں نہ آنے دیں۔ بہت سے لوگ کنجوس ہوتے ہیں اوراپنے مال و دولت سے چپکے رہتے ہیں اورکسی کو بھی دینے سے ڈرتے ہیں۔ بہت سے دینےمیں توکنجوس نہیں ہوتے لیکن اپنے دل میں کنجوس ہوتے ہیں کیوںکہ وہ خیرات تو کرتے ہیں لیکن فرض سمجھ کر جب کہ حقیقت میں وہ ایسا کرنا نہیں چاہتے۔

لیکن خدا ہم سے اس قسم کی فراخدلی نہیں چاہتا۔۲ کرنتھیوں۹ : ۷ کے مطابق خدا خوشی سے (شادمانی سے دینا،دوسرے کاموں سے بڑھ کر سمجھنا اور دلی چاہت سے دینا) دینے والے کو عزیز رکھتا ہے[جس کا دل دینے کی طرف مائل ہے]۔

آپ اِس بات کو اِس طرح سمجھ سکتے ہیں کہ جب ہم اپنی زندگیاں خد اکو دیتے ہیں(اگرجو کچھ بھی ہے وہ اُسی کا ہے)پھر وہ ہماری نہیں رہتی۔ ہمیں دینے والا بننا چاہیے، اور ہمیں اپنے تمام وسائل کو استعمال کرتے ہوئے اس خدا کی مرضی کے مطابق دینا ہے۔

آج ہی خوشی سے دیں۔اِس سے خد اخوش ہوتاہے،کیونکہ جو خوشی سے دیتے ہیں وہ شادمان،بھرپوراورموثر رہتے ہیں۔


یہ دُعا کریں:

اَے خدا میں ابھی اور اسی وقت اپنے دل و جان سے وعدہ کرتا/کرتی ہوں کہ خوشی سے دینے والا بنوں گا/گی۔ مجھ پر ظاہر کرکہ کس طرح تجھے اور انسانوں کو فراخدلی سے دے سکوں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon