
ہم بے جا فخر کرکے نہ ایک دوسرے کو چڑائیں نہ ایک دوسرے سے جلیں۔ (گلتیوں ۵ : ۲۶)
ہر شخص کا خُدا کے ساتھ تعلق اوراُس کی آواز سننے کی صلاحیت مختلف ہے، پس آپ کو چاہیے کہ آپ اس کے ساتھ گفتگو کرنے میں آزادی محسوس کریں اور وہ طریقہ اپنائیں جو وہ آپ پر ظاہر کرتا ہے۔ خُدا کے ساتھ تعلق کا مطلب جدوجہد، کوشش یا خاص کارکردگی کا مظاہرہ کرنا نہیں ہے؛ اس کا سادہ سا مطلب ہے اُس سے باتیں کرنا اور اُس کی آواز سُننا۔ ہمیں کسی دوسرے کی تقلید میں اس مقام پر پہنچنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے جہاں وہ ہے یا جیسےوہ بڑے صاف اور ٹھیک طور سےاُس کی آواز سُنتا ہے ہمیں اُس کی مانند بننے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہو سکتا ہے کہ خُدا کے ساتھ تعلق کےاس مقام تک پہنچنے میں اس شخص کوکئی سال کی مشق کرنی پڑی ہو۔ روحانی طورپر دوسروں کے مقابلہ میں اگر ہم ابھی ’’نوجوان‘‘ ہیں تو کوئی بات نہیں۔ خُدا ہمارے تجربہ کی معیاد کے باوجود ہماری سُنے گا اورہمیں جواب دے گا۔ دوسروں کے ساتھ اپنا موازنہ کرنے سے ہم صرف دُکھی ہوں گے۔ خُدا اسی بات سےخوش ہے کیونکہ ہم سیکھ رہے اورآگےبڑھ رہے ہیں۔
دوسروں سے موازنہ کرنا آپ کی روحانی ترقی میں رکاوٹ کا سبب ہوسکتا۔ خُدا آپ کوقریب سے جانتا ہے اور آپ کی ترقی کے لئے اس کے پاس ایک انفرادی منصوبہ ہے۔ وہ آپ کے ماضی سے، آپ کے تجربات سے، آپ کی مایوسیوں سےاور آپ کےدرد سےواقف ہے۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ آپ کو مکمل پورا بنانے کے لئے کیا درکار ہے اور آپ کو یقین ہونا چاہیے کہ جب تک آپ اس کے متلاشی ہیں وہ آپ کی زندگی میں کام کرتا رہے گا ۔
میرے چار بچّے ہیں اور وہ سب ایک دوسرے سے بالکل مختلف ہیں اور میں ان سے بالکل یہ توقع نہیں کرتی کہ وہ اپنی شخصیت کے برخلاف عمل کریں ۔ میں نے سیکھا ہے کہ خدا بھی ہمارے ساتھ ایسا ہی ہے۔ جیسے آپ ہیں ویسے ہی رہیں، اپنے آپ سے خوش ہوں اور اب تک آپ نے جتنی روحانی ترقی کر لی ہے اس معیار سے لطف اندوز ہوں۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: اپنے سفر میں جہاں تک آپ پہنچ چکے ہیں وہاں خوش ہوں اوراس راستے پر بھی جس پرآپ جا رہے ہیں ۔