کیونکہ میرے لوگوں نے دو برائیاں کیں۔ اُنہوں نے مجھ آبِ حیات کے چشمہ کو ترک کردیا اور اپنے لئے حوض کھودے ہیں۔ شکستہ حوض جن میں پانی نہیں ٹھہر سکتا۔ (یرمیاہ ۲ : ۱۳)
سب سے پہلی اور بڑی غلطی اگر کوئی انسان کرسکتا ہے تو وہ ہے خُدا کو چھوڑنا اور نظر انداز کرنا یا اس طرح برتاوٗ کرنا کہ جیسےاس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ آج کی آیت میں یرمیاہ جن لوگوں سے مخاطب ہے انہوں نے یہ کام کیا۔ جس باب سے یہ آیت لی گئی ہے اسی میں آگے چل کر یہ بیان کیا گیا ہے، خُدا کہتا ہے ’’…پر میرے لوگ تو بہت مدّتِ ہوئی مُجھ کو بھُول گئے‘‘ (دیکھیں یرمیاہ ۲ : ۳۲)۔ یہ کتنا بڑا المیہ ہے؛ ایسا لگتا ہے جیسے خُدا اُداس ہے یا شاید تنہا بھی ہے۔
اگر میرے بچّے مجھے بھول جائیں تو مجھے بالکل اچھّا نہیں لگے گا ۔ میں بہت دن تک ان میں سے ہر ایک سے بات کئے بغیر نہیں رہ سکتی۔ میرا ایک بیٹا ہے جو خدمت کی غرض سے بہت زیادہ سفر کرتا ہے۔ اور جب وہ ملک سے باہر جاتا ہے تو بارہا مجھے فون کرتا ہے۔
مجھے ایک واقع یاد ہے جب ڈیو اور میں نے دو راتیں اپنے ایک بیٹے کے ساتھ کھانا کھایا۔ تو بھی تیسرے دن اُس نے ہمارا حال جاننے کے لئے ہمیں فون کیا اور کہا کہ وہ دوبارہ اگلی شام ہمارے ساتھ کھانا کھائیں گے۔ اس نے اس لئے بھی ہمیں فون کیا کہ وہ اور اُس کی بیوی ہمارے شُکرگزار ہیں کیونکہ ہم اکثر اُن کی مدد کرتے ہیں۔
اس قسم کی باتوں سے اچھّے تعلقات قائم رہتے ہیں۔ بعض اوقات چھوٹی باتوں سے بہت فرق پڑ جاتا ہے۔ میرے بچّوں کے عمل سے مجھے پتہ چلتا ہے کہ وہ مجھ سے پیار کرتے ہیں۔ اگرچہ میں اپنے دِل میں اس بات سے واقف ہوں کہ وہ مجھ سے پیار کرتے ہیں تو بھی بہت اچھّا ہے کہ میں اُن کی مُحبّت کو محسوس کروں۔
اِسی طرح خُدا بھی ہمارے ساتھ ہے جو اُس کے پیارے فرزند ہیں۔ وہ جانتا ہے کہ ہم اُس سے پیار کرتے ہیں لیکن وہ چاہتا ہے کہ ہم اپنے عمل سے اس کے لئے اپنی مُحبّت کا اظہارکریں خاص کر اُسے یاد رکھیں اور اُس کے ساتھ وقت گزارنے کی چاہت کا اظہار کریں۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: خُدا ہر اس بات کی فکر کرتا ہے جس کا تعلق ہم سے ہے پس اُس سے بات کرنے میں آزادی محسوس کریں۔