
جو مُحبّت خُدا کو ہم سے ہے وہ اِس سے ظاہر ہوئی (دکھائی گئی) کہ خُدا نے اپنے اکلوتے بیٹے کو دُنیا میں بھیجا ہے تاکہ ہم اُس کے (بیٹے) سبب سے زندہ رہیں۔۔ 1 یُوحنّا 4 : 9
بہت سے لوگوں سے اگر یہ پوچھا جائے کہ "کیا وہ پیار کے قابل ہیں؟” ۔۔۔۔ اور اگر وہ سچائی سے جواب دیں تو وہ یوں سوچتے ہیں کہ ، نہیں میں اِس قابل نہیں ہوں۔
میں جانتی ہوں کہ یہ سچ ہے کیونکہ میں بھی ایسا ہی سوچتی تھی یعنی یہ کہ میں پیار کے قابل نہیں ہوں جب تک میں نے خُدائی مُحبّت کی حقیقی فطرت اور اُس وجہ کو جان نہ لیا کہ وہ مجھ سے کیوں پیار کرتا ہے۔ میں خُدا کی بیٹی تھی لیکن میں اپنی قدر و قیمت سے ناواقف تھی اور اس غلط سوچ نے دوسروں کے ساتھ میرے رویے پر اثر ڈالا۔ میں لوگوں کے ساتھ صبر سے پیش نہیں آتی تھی، میں شریعت پرست اور سخت گیر تھی، عدالت کرنے والی، بدتمیز، خود غرض اور نامعاف کرنے والی تھی۔
میری زندگی میں اُس وقت انقلاب آیا جب خُدا نے مجھ پر ظاہرکرنا شروع کیا کہ میں دوسروں سے اِس لئے مُحبّت کرنے سے قاصر ہوں کیونکہ میں نے اپنے لئے اُس کی مُحبّت کو قبول نہیں کیا تھا۔ ہاں میں نے بائبل کی اس تعلیم کو تو قبول کیا تھا کہ خُدا مجھ سے مُحبّت کرتا ہے لیکن میں نے نہ تو اس سچائی کو گلے لگایا اور نہ ہی اس کو حقیقت کے طور پر اپنے دِل میں قبول کیا تھا۔
سچائی یہ ہے کہ خُدا کو ہم سے مُحبّت کرنے میں شادمانی حاصل ہوتی ہے۔ جب آپ یہ جان لیں گے کہ خُدا آپ سے پیار کرتا ہے اور اُس کی مُحبّت کی بنیاد آپ کے اعمال نہیں ہیں جوآپ نے کئے ہیں یا نہیں کئے ہیں تو پھر آپ سادگی سے اس کو قبول کریں گے اور اس سے لطف اندوز ہوں گے، آپ مزید اُس کی مُحبّت کے حقدار بننے یا اُسے خریدنے کی کوشش کو چھوڑ دیں گے۔ باپ کے ساتھ قریبی تعلق میں رہ کر یہ زندگی بسر کرنے کے لئے یہ ایک ضروری قدم ہے۔
ہر روز دِن میں دس بار بُلند آواز سے یہ کہیں کہ "خُدا مجھ سے پیار کرتاہے!”