خُدا کے راز رکھنا

بلکہ جب تو دُعا کرے تو اپنی  (ذاتی) کوٹھری میں جا اور دروازہ بند کرکے اپنے باپ سے جو پوشیدگی میں ہے دُعا کر۔ اِس صورت میں تیرا باپ جو پوشیدگی میں دیکھتا ہے تجھے بدلہ دے گا۔  (متّی ۶ : ۶)

میں نے خُدا کے ساتھ چلتے ہوئے یہ جان لیا ہے کہ بہت سی باتوں اور کاموں کو جنھیں ہمیں راز میں رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے ہم اُن کو راز میں رکھنے میں ناکام ہوجاتے ہیں۔ آج کی آیت میں یہ اشارہ کیا گیا ہے کہ ہماری دُعائیں خُدا کے اور ہمارے  بیچ  ہی میں رہنی چاہیں اورہمیں دوسروں کو ان کے بارے میں بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم خُدا کی آواز سُننا چاہتے ہیں اور جیسے ہی وہ ہم سے بات کرتا ہے ہم دوسروں کو بتانے کے لئے بے تاب ہو جاتے ہیں۔ کئی بار ایسا کرنا  ٹھیک ہوسکتا ہے لیکن بعض اوقات خُدا اور ہمارے درمیان ہونے والی باتیں راز ہی میں رہنی چاہیے۔

جب یُوسف نے خواب دیکھا کہ اُس کا باپ اور بھائی ایک دِن جھک کراُس کو سجدہ کریں گے تو اپنے بچپنے اور بے وقوفی کے باعث اس نے اُن کو یہ بات بتادی۔ شاید یہی وہ بے وقوفی تھی جسے خُدا یوسف کے اندر سے نکالنا چاہتا تھا اس سے پہلے کہ اس کو وہ ذمہ داری سونپی جاتی جس کے لئے اُسے مقّرر کیا گیا تھا۔ بہت دفعہ رازداری سے انکار کرنا ناپختگی کا نشان ہے۔ میں سوچتی ہوں کہ اگر آج کی آیت کے وسیلہ سے ہم یہ سیکھ لیں کہ کس بات  کو راز میں رکھنا ہے اورکس بات کو پھیلانا ہے تو ہم خُدا کی اور زیادہ برکات کو اپنی زندگیوں میں دیکھ سکیں گے۔

اگر ہم قابلِ بھروسہ بن جائیں خُدا ہم پر اور باتیں ظاہر کرے گا۔ آ جب تک خُدا کسی بات کو پھیلانے کی اجازت نہ دے اُس وقت تک اُس کو اپنے دِل میں رکھنا سیکھیں۔


آج آپ کے لئے خُدا کا کلام:  جذبات میں نہ بہہ جائیں اور باتوں میں محتاط رہیں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon