اپنے آپ کو خدا کے سامنے مقبول (آزمایا اور تایا ہوا) اور ایسے کام کرنے والے کی طرح پیش کرنے کی کوشش کر جس کو شرمندہ ہونا نہ پڑے اورجو حق کے کلام کو درستی (صیح طرح سے کام میں لانا اور مہارت سے سیکھانا) سے کام میں لاتا ہو۔ ( ۲ تمیتھیس ۲ : ۱۵)
ہر وہ شخص جو خُدا کی آوازسُننا چاہتا ہے اُسے خدا کے کلام کا طالبِ علم ہونا چاہیے۔ خدا ہم سے کسی بھی طریقے سے کلام کرنے کا فیصلہ کرسکتا ہے لیکن وہ اپنے لکھے ہوئےکلام سے نااتفاقی نہیں کرے گا ، لکھے ہوئے کلام کے لئے یونانی زبان کے اصل متن میں لاگوس کا لفظ استعمال ہوا ہے۔اس کے بولے گئے کلام کے لئے یونانی زبان میں ریما کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ ہر قسم کے حالات میں خُدا ہمیں اپنا لکھا ہوا کلام لاگوس یاد دلاتا ہے۔ اس کا ریما (ہم سے کہا گیا کلام) شاید بائبل کے صفحات پر حرف بہ حرف نہ ملے لیکن اس میں بیان اصول لکھے ہوئے کلام سے منحرف نہیں ہوسکتے۔ بائبل اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ جو کلام ہم نے سُنا ہے وہ خدا کی طرف سے ہے یا نہیں۔
مثال کے طورپر، لاگوس، خُدا کا لکھا ہوا کلام اس بات کا تعین نہیں کرتا کہ ہم کون سی کار خریدیں یا کب خریدیں۔ اس کے لئے ہمیں ریما کی ضرورت ہے۔اگرچہ کلام ہمیں کار خریدنے کے بارے میں کوئی مخصوص ہدایات نہیں دیتا لیکن یہ دانائی کی باتوں سے معمور ہے۔ اگر ہم یہ سوچیں کہ ہم نے خُدا کی ’’آواز‘‘ سُنی ہے اور ہم ایسی کار خریدنے کی کوشش کریں جس کو خریدنے کے بعد کئی سالوں تک اس کا قرض اُتارنے کی ضرورت پڑے گی تو اِس میں کوئی دانائی نہیں ہے اور وہ آواز جو ہم نے سُنی تھی خُدا کی نہیں تھی۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: لاگوس ریما دانائی