کیونکہ جس سے خُداوند مُحبّت رکھتا ہے اُسے تنبیہ بھی کرتا ہے۔ (عبرانیوں ۱۲ : ۶)
ہم سب کو کئی بار تنبیہ کی ضرورت ہوتی ہے اور میرا اِیمان ہےکہ خُدا یہ چاہتا ہے کہ وہ خود ہمیں تنبیہ کرے اور ہم سے بات کرے اِس سے پہلے کہ وہ لوگوں اورحالات کو ہماری اصلاح کے لئے استعمال کرے۔ تنبیہ کوسننا سب سے مشکل ہے خاص طور پرجب دوسرے لوگ ایسا ہو۔ اس لئے خُدا اِس بات کو ترجیح دیتا ہے اورہماری مدد کرتا ہے تا کہ ہمارے ساتھ معاملات کو پوشیدگی میں سلجھا لے،لیکن اگرہم اس کو پوشیدگی میں اپنی اصلاح کرنے نہیں دیتے یا اس کی تنبیہ کوقبول نہیں کرتے تو وہ ہمیں علانیہ تنبیہ کرتا ہے۔
ایک دفعہ ہم بیرونِ ملک خدمت کا کام سرانجام دے رہے تھے۔ میں ریستوران میں بیٹھی ہوئی تھی اور بیرے کو بتانے کی کوشش کررہی تھی کہ مجھے کھانے میں کیا چاہیے، لیکن اسے انگریزی زبان پر زیادہ عبورنہیں تھا اور مجھے تو اس کی زبان بالکل بھی نہیں آتی تھی۔ بہت جلد غصہ میرے لہجہ اور رویہ سے ظاہر ہونے لگا۔ میں نے ایسےلوگوں کے سامنے بُرا برتاوٗ پیش کرنا شروع کردیا جو جانتے تھے کہ میں اس ملک میں خدمت کی غرض سے موجود ہوں اور بے شک میری مثال ان کے لئے بہت اہم تھی۔
میں جانتی تھی کہ میرا رویہ بُرا تھا، لیکن خُدا مجھے واقعی یہ بتاناچاہتا تھا، پس جب ڈیو اور میں اپنے ہوٹل کے کمرے میں واپس لوٹے، ڈیو نے اس واقع کا تذکرہ کیا اور کہا کہ میں نے دوسروں کے لئے اچھّی مثال قائم نہیں کی ۔
اگرچہ میں جانتی تھی کہ وہ صیح کہہ رہے ہیں اور یہ کہ خدا ہی ان کواستعمال کررہا تھا تاکہ اس بات کی یقین دہانی کروائی جائے کہ میرا رویہ کس قدر اہم تھا، اس وقت میں چاہتی تھی کہ ڈیو کو بتاوٗں کہ وہ بھی ایسا کرچکے ہیں۔ اوراگر میں نے ایسا کیا ہوتا، تو اس کا مطلب یہ تھا کہ میں نے دیانتداری سے تنبیہ کےاس کلام قبول نہیں کیا اور پھر خدا کو کسی دوسرے طریقہ سے تنبیہ کرنی پڑتی ۔۔۔۔۔۔ شاید کسی ایسے طریقہ سے جو زیادہ شرمناک اوردردناک ہوتا۔
دُعا کرنا شروع کریں اورخُدا سےکہیں کہ وہ آپ کی مدد کرے تاکہ آپ اس کی تنبیہ کو قبول کرسکیں اوروہ آپ کی مدد کرے تاکہ جب وہ کسی دوسرے کے وسیلہ سے آپ کو تنبیہ کرے تو بھی آپ پہچان سکیں، یہ جانتے ہوئے کہ یہ ہمیشہ آپ کے لئے اچھّی ہوتی ہے۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: خُدا کی تنبیہ کو رد نہ کریں۔