دوسروں کو معاف کرنا

اورایک دوسرے پر مِہربان (رحمدل، دوسروں کو سمجھنے والا/والی، مُحبّت کرنے والا/والیاور نرم دِل ہو اور جس طرح خُدا نے مسیح میں تمہارے قصور معاف کئے ہیں تم بھی ایک دوسرے کے قصور معاف کرو (فوری اورفراخ دِلی سے)۔                           اِفسیوں 4 : 32

ایک دفعہ میں نے سُنا کہ طبی تحقیق کے مطابق 75 فیصد جسمانی بیماریوں کا سبب جذباتی مسائل ہیں۔ اوراحساسِ جرم ان جذباتی مسائل میں سے جو انسانوں کو درپیش ہیں سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ وہ زندگی میں آرام کرنے اور شادمان ہونے کے لئے تیار نہیں ہیں کیونکہ اُنہیں لگتا ہےکہ وہ اس اچھّے وقت کے قابل نہیں ہیں پس وہ مستقل پچھتاوے اور افسوس کے بوجھ تلے زندگی بسر کرتے ہیں۔ اس قسم کا تناؤ اکثر لوگوں کو بیمار کردیتا ہے۔

ہمیں اندر سے جکڑ کررکھنے والی دو باتوں میں سے ایک لوگوں کے منفی رویے پر غور کرتے رہنا ہے اور دوسرا اپنی غلطیوں اور برائیوں پر غور کرتے رہنا ہے۔ لوگوں کے بُرے رویے پر فتح پانا تو ہمیں مشکل لگتا ہی ہے لیکن ہمیں اپنی غلطیوں کو بھولنا بھی مشکل لگتا ہے۔

مجھے بھی اپنی زندگی میں ایک فیصلہ کرنا تھا  یا تو کڑواہٹ، نفرت اور خود ترسی سے بھری رہوں اور جن لوگوں نے مجھے تکلیف پہنچائی ہے ان سے ناراض رہوں یا میں خُدا کے مقّررہ معافی کے راستہ پر چلوں۔ یہی فیصلہ آج آپ کو بھی کرنا ہے۔ میں دُعا کرتی ہوں کہ آپ دوسروں کو معاف کرسکیں اور خود بھی اس سے معافی حاصل کریں۔ اگر آپ ایسا کریں گے تو زیادہ خوش اور صحت مند رہیں۔

 

معافی خُدا کا راستہ ہے۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon