دُعا کی عادت

پطرس اور یُوحنّا دُعا کے وقت… ہیکل کو جارہے تھے.  اعمال 3 : 1

کچھ لوگ اپنی دُعائیہ زندگی کے بارے میں ذرا بُرا محسوس کرتے ہیں کیونکہ وہ دوسروں کےساتھ اپنا موازنہ کرتے ہیں۔ خُدا تخلیقی خُدا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ ہر شخص کی دُعائیہ زندگی منفرد ہو۔ ضروری نہیں کہ آپ کی دُعائیہ زندگی ویسی ہی ہو جیسی کسی اورکی ہے۔

یہ بالکل سچ ہے کہ دُعا کے کچھ آزمودہ اصول ہیں جن کو آپ اَپنا سکتے ہیں۔ جیسا کہ ہم اعمال 3 : 1 میں دیکھتے ہیں۔ ابتدائی شاگردوں نے دِن کے کچھ گھنٹے دُعا کے لئے مخصوص کررکھے تھے جب وہ دُعا کےلئے جاتے تھے۔ دُعا کرنے کے تعلق سے شخصی طور پر یہ ایک اچھّی مشق ہے لیکن یہ آغاز ہے منزل نہیں۔ انفرادی طورپر ہمیں جو وقت موزوں لگتا ہے ہم اُسے اپنا سکتے ہیں۔ اور ہم بِلا ناغہ دُعا کرنا بھی سیکھ سکتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے ہر وقت، ہر جگہ اور طرح سے دُعا کرنا۔ میں یہ کہنا پسند کرتی ہوں کہ "پورا دِن دُعا میں مشغول رہنا۔” دُعا کو سانس کی مانند بنا لیں یہ ایک ایسا کام ہےجو آپ آسانی اور بغیر کسی رکاوٹ کے سر اَنجام دیتے ہیں۔

ہمیں کبھی بھی دُعا کرنے کے لئے "انتظار” کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہر بار جب آپ کے سامنے کوئی ضرورت آجائے یا کوئی ایسا خیال پیدا ہو جس میں آپ کومدد کی ضرورت ہو، اُسی وقت دُعا کریں! دُعا خُدا سے باتیں کرنا ہے اور چونکہ خُدا ہر جگہ موجود ہے ہم اُس سے ہر وقت باتیں کرسکتے ہیں۔


خُدا چاہتا ہے کہ دُعا ہماری زندگیوں  میں باقاعدہ اور روزمرہ کا معمول ہو۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon