جِن پر خُدا نے ظاہِر کرنا چاہا کہ غَیر قَوموں میں اُس بھید کے جلال کی دَولت کَیسی کُچھ ہے اور وہ یہ [احساس] ہے کہ مسِیح جو جلال کی اُمّید ہے تُم میں رہتا ہے۔ کُلسِّیوں 27:1
مختصر، سادہ دُعائیں بے حد زبردست ہوسکتی ہیں، لیکن اِس سے اس حقیقت کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ دُعا ایک عظیم بھید بھی ہے۔ واچ مین نی، ایک چینی مسیحی جس نے اپنے عقیدے کی وجہ سے قید میں رہتے ہوئے بہت سی زبردست کتابیں لکھیں، لکھتا ہے، "دُعا روحانی عالم میں سب سے شاندار عمل ہے، اور ساتھ ہی ایک انتہائی پُراسرار معاملہ بھی ہے۔”
میرا ماننا ہے کہ دُعا کا سب سے بڑا بھید یہ ہے کہ یہ زمین پر موجود لوگوں کے دِلوں کو آسمان میں خُدا کے دِل سے جوڑ دیتی ہے۔ دُعا روحانی معاملہ ہے اور یہ اندیکھے عالم میں پہنچتی ہے؛ یہ اسی اندیکھے عالم سے چیزوں کو باہر اس دیکھے عالم میں لے کر آتی ہے یعنی ہماری اِرد گرد کی اس دُنیا میں، جہاں ہم رہتے ہیں۔
ہمیں خُدا کا شُکر اَدا کرنا چاہیے کہ دُعا ہماری فطری، روزمرہ کی زندگیوں میں روحانی برکات کا آغاز کرتی ہے اور ہمیں روحانی قوّت بخشتی ہے تاکہ ہم اپنے حالات کو برداشت کرسکیں۔ ہم انسان کائنات کی واحد مخلوق ہیں جو فطری عالم میں کھڑے ہو کر روحانی عالم کو چُھو سکتے ہیں۔
شُکرگزاری کی دُعا
مَیں تیرا شُکریہ ادا کرتا/کرتی ہوں، اَے باپ، کہ تُو نے مجھے دُعا کی طاقت بخشی ہے۔ یہ جاننے میں میری مدد کر کہ جب میں تجھ سے دُعا کرتا/کرتی ہوں تو مَیں الفاظ ضائع نہیں کر رہا/رہی ہوں— مَیں آسمان کو زمین سے جوڑ رہا/رہی ہوں۔ دُعا کے بھید اور طاقت کے لیے خُداوند، تیرا شُکر ہے۔