مگر[پاک] رُوح کا پھل مُحبّت، خوشی (شادمانی) اطمینان ، تحمّل (مستقل مزاجی، برداشت) ، مہربانی، نیکی (سخاوت)، اِیمانداری، حِلم (فروتنی، حلیمی) ، پرہیزگاری ( خود اِنکاری، ٹھہراوُ) ہے۔ (گلتیوں ۵ : ۲۲ ۔ ۲۳)
جب ہم پاک رُوح سے معمور ہوکر لبریز ہوجاتے ہیں اُس کا پھل ہمارے اندر سے ظاہرہوتا ہے۔ ہمارے اندر اطمینان اور خوشی ہوتی ہے اور ہم دوسروں کے ساتھ بھلائی کرتے ہیں۔ خُداوند یسوع نے ہمیں حُکم دیا ہے کہ جیسی مُحبّت اُس نے ہم سے رکھی ہے ہم بھی ایک دوسرے سے اُسی طرح مُحبّت رکھیں۔ دنیا کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ اُس کی مُحبّت کو ہمارے اندر سے ظاہر ہوتے ہوئے دیکھے۔ دنیا کے لوگ سچائی کے بھوکے ہیں اور اُنہیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ خُدا لوگوں کو تبدیل کرسکتا ہے۔ اُنہیں عملی طور خُدا کی مُحبّت کو دیکھنے کی ضرورت ہے تا کہ وہ اُس کے لئے بھوکے اور پیاسے ہوں۔
بائبل ہمیں سیکھاتی ہے کہ ہمیں نوراورنمک بننا ہے (دیکھیں متّی ۵ : ۱۳ ۔ ۱۴)۔ دنیا تاریکی میں ہے لیکن پاک رُوح سے معمورمسیحی جہاں جاتے ہیں نور پھیلاتے ہیں۔ دنیا بے مزا ہے لیکن مسیحی لوگ جہاں بھی ہوتے ہیں زندگی میں نمک (مزا) لے کر آتے ہیں۔
مسیحی ہوتے ہوئے ہمیں ایک بڑا کام سونپا گیا ہے اور لوگوں کے ساتھ برتاوٗ میں ہمیں پاک رُوح کی راھنمائی کے لئے حساس بننا ہے۔ خُدا ہم میں ہے اور ہمارے وسیلہ سے دنیا کو دعوت دیتا؛ ہم اس کے شخصی ایلچی ہیں (دیکھیں ۲ کرنتھیوں ۵ : ۲۰)۔ اس حقیقت کے تناظرمیں پولس نے کہا کہ جو الہیٰ فضل ہمیں سونپا گیا ہے ہمیں اُس کو تھامے رہنا ہے۔ ہمیں پاک رُوح کے ساتھ مل کرکام کرنا ہے تاکہ پاک رُوح کا پورا پورا پھل پیدا کریں اوراِس طرح زندگی گزاریں جس سے خُدا کو جلال ملے اور لوگ اُس کی طرف مائل ہوں۔
رُوح کا پھل اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب ہم زندگی میں مشکلات کے باوجود آگے بڑھتے ہیں اور خُدا کی مدد کے ساتھ اُس کی مانند لوگوں کےسا تھ برتاوٗ کرتے ہیں۔ خُداوند میں مضبوط بنیں اور یاد رکھیں کہ دنیا آپ کو دیکھ رہی ہے اور چاہتی ہے کہ آپ نوراور نمک ہوں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: آج زندگی کی تمام مشکلات کے باوجود سب سے مہربانی سے ملیں۔