زندہ کرنے والی تو رُوح ہے [وہ زندگی دینے والا ہے]۔ جسم سے کچھ فائدہ نہیں [اس سے کچھ منافع حاصل نہیں ہوسکتا] ۔ جو باتیں (سچائیاں) میں نے تم سے کہی ہیں وہ رُوح ہیں اورزندگی بھی ہیں۔ (یُوحنّا ۶ : ۶۳)
بعض اوقات ہمارا اپنا ذہن، ہماری مرضی اور جذبات خُدا کی آواز سُننے کی راہ میں حائل ہوتے ہیں۔ جب ہم خُدا کی آواز سُننے اور اُس کی فرمانبرداری کرنے کی کوشش کرتے ہیں، منفی خیالات ہم پر اس زور سےحملہ آورہوتے ہیں کہ ہم محسوس کرتے ہیں کہ ہم ہمت ہارجائیں گے۔ لیکن اگر ہم اپنی منطق کوخاموش کرکےاپنے باطن میں جھانکیں تو خُدا اپنا کلام ہمارے دِل میں ڈالے گا۔ ہم محسوس کریں گے کہ جو کچھ وہ ہم سے کہنا چاہتا ہے وہ ہمارے باطن میں جہاں پاک روح بھی بستا ہے موجود ہے اور ہم اس کے بارے میں اطمینان اوراعتماد محسوس کریں گے۔
ایک دفعہ میں نے ایک میٹینگ کو بند کردیا جِسے حاضرین کے لئے بابرکت بنانے کے لئے میں نے بہت محنت کی تھی۔ اگرچہ ایسا لگ رہا تھا کہ سب لوگ اس میٹینگ سے بہت خوش ہیں لیکن میرے دماغ میں ایک ہی خیال بار بارآرہا تھا کہ ’’کسی کوبھی برکت نہیں مِلی، اور حاضرین میں سے زیادہ تر یہی سوچ رہے ہیں کہ کاش وہ یہاں نہ آئے ہوتے۔‘‘
مجھے شدید ناکامی کا احساس ہورہا تھا اور میں اچھّی طرح جانتی تھی کہ یہ احساس خُدا کی طرف نہیں ہے۔ اِس لئے میں نے خاموشی میں خُدا سے دُعا کرنے کا اِرادہ کیا تاکہ پاک رُوح کی آواز سُنوں۔ میں نے اپنے باطن میں فوراً ایک دھیمی اور ہلکی آواز سُنی، جو مجھ سے کہہ رہی تھی ’’اگرلوگ یہاں آنا نہ چاہتے تھے تو وہ یہاں موجود نہ ہوتے۔ اگر وہ کلام سے خوش نہ ہوتے تواُن میں سے بہت سے لوگ چلے جاتے۔ میں نے تجھے اپنا کلام دیا ہے اور میں کسی کوبھی بُری باتوں کی منادی کے لئے کلام نہیں دیتا اس لئے ابلیس کو اجازت نہ دو کہ وہ تمہاری خوشی کو چُرا لے جائے۔‘‘ اگر میں یہ کلام نہ سُنتی تو میں اُداس ہی رہتی لیکن خُدا کے کلام نے مجھے باطنی خوشی بخش دی۔
ہم اپنی منطق سے نہیں بلکہ اپنی رُوح کے وسیلہ خُدا کی آواز سُنتے ہیں۔ یہ یاد رکھیں اور ہمیشہ خدا کے حضور انتطار کرنے کے لئے وقت ٹھہرائیں اور خُدا سے پوچھیں کہ وہ حقیقت میں آپ سے کیا کہہ رہا ہے۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: خُدا کا کلام ہمیشہ زندگی عطا کرتا ہے۔