اگر ہم (پاک) رُوح کے سبب سے زندہ ہیں تو رُوح کے موافق چلنا بھی چاہیے۔ (اگر پاک رُوح کے وسیلہ سے ہمیں خُدا میں زندگی بخشی گئی ہے تو آئیں ہم آگے بڑھیں اوردرست راہ پر چلیں اور پاک رُوح ہمارے اعمال کو کنٹرول کرے)۔ گلتیوں 5 : 25
جب پاک رُوح ہمارے اندر بستا ہے تو ہمارے اندر وہ سب کچھ آ جاتا ہے جو اُس کے اندر ہے۔ اوراُس کا پھل ہماری رُوح میں پیدا ہوتا ہے۔ بیج بو دیا جاتا ہے، جتنا ہم خُدا کی قربت میں ہوں گے اتنا ہی ہم پھل دار بیج کوکاشت کرنے کے وسیلہ سے اجازت دیں گے کہ وہ ہم میں بڑھے اور پھل پک جائے۔
ہم پاک رُوح کے تمام پھلوں کو عمدگی سے کاشت کرسکتے ہیں ۔۔۔۔ جب ہم مُحبّت اور پرہیز گاری کی طرف متوجہ ہوں گے جو اس فہرست میں سب سے پہلا اور آخری پھل ہے۔ جتنے بھی پھل ہیں ان سب کی بنیاد مُحبّت میں ہے بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہرپھل مُحبّت کی ایک صورت ہے لیکن پرہیز گاری کے وسیلہ سے یہ اپنی جگہ پر قائم رہتے ہیں۔
اگر آپ مُحبّت کے پھل کو بڑھانے کی طرف متوجہ ہیں تو آپ لوگوں کے ساتھ بے صبر اور بے رحم نہیں ہوں گے۔ آپ اُن کے ساتھ مہربان اورنیک ہوں گے اور اُن کی مدد کریں گے۔ آپ اپنی زندگی کو اس طرح گزارنے کا عہد کریں گے کہ جس میں آپ اپنی ضروریات کو ترجیح نہیں دیں گے بلکہ جس سے دوسروں کو برکت ملے۔ یہ مُحبّت کا نتیجہ ہے۔
پرہیز گاری کی مدد سے ہم دِن بھر کے معمولی اور چھوٹے فیصلے کرتے ہیں اور رُوح کے پھل کے وسیلہ سے اُن پر عمل کرتے ہیں۔ جب ہم ان چھوٹے فیصلوں کے مطابق عمل کریں گے تو پھر ہمارے اندر اچھّی، صحت مندانہ اور خُدا کو پسندیدہ عادات جنم لیں گی۔ اگر آپ ان عادات کو پیدا کریں گے آپ کی زندگی اس پھل کے سبب سے بڑی غیر معمولی ہوگی۔
ہمارے پھل کے پکے اور کچے رہ جانے کا امتحان اُس وقت ہوتا ہے جب ہمارے پھل کو"نچوڑا” جاتا ہے اور حفاظت کی دیوار ہٹا دی جاتی ہے۔