
تم بڑی بڑی نعمتوں کی آرزو رکھو لیکن اور بھی سب سے عمدہ طریقہ میں تمہیں بتاتا ہوں [ایک ایسا طریقہ جو دوسرے تمام طریقوں سے زیادہ بہتر اوراعلیٰ ہے ۔۔۔۔۔۔ یعنی مُحبّت]۔ (۱ کرنتھیوں ۱۲ : ۳۱)
پہلا کرنتھیوں کا ۱۳ باب جو آج کی آیت کے فوراً بعد تحریرکیا گیا ہے میں ہمیں صاف صاف بتاتا گیا ہے کہ ہمارے پاس پاک رُوح کی بہت سی نعمتیں ہی کیوں نہ ہوں وہ اُس وقت تک کسی کام کی نہیں ہیں جب تک ہم مُحبّت کے قاعدہ پر نہیں چلتے۔ آج کی آیت کے مطابق مُحبّت سب سےعمدہ اوربہتر طریقہ ہے۔
اگر ہم آدمیوں اور فرشتوں کی زبانیں بولیں، نبوت کریں، بھیدوں کو سمجھتے ہوں اور ہمارے پاس بہت سا علم ہو اورہمارا اِیمان یہاں تک کامل ہوکہ پہاڑوں کو ہٹا دیں لیکن مُحبّت نہ رکھیں توہم ’’کچھ بھی نہیں ہیں‘‘ (دیکھیں ۱ کرنتھیوں ۱۳ : ۲)۔
جب میں نے پاک رُوح سے معمور ہو کرخُدا کے ساتھ زندگی بسر کرنا شروع کیا اُن دِنوں میں میں نے رُوح کی نعمتوں کے بارے میں بہت سا کلام سُنا۔ بہت سے لوگوں کا دھیان اِس بات پر تھا کہ اُن کے پاس کون سی نعمتیں ہیں اور وہ اُنہیں کیسے استعمال کرتے ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ میں نے رُوحانی نعمتوں کے بارے میں بہت کچھ سُنا لیکن مُحبّت یا رُوح کے پھل کے بارے میں زیادہ کلام نہیں سُنا۔
۱ کرنتھیوں ۱۲ باب میں رُوح کی نو نعمتوں اور رومیوں ۱۲ باب میں بہت سی نعمتوں کا ذکر ہے۔ گلتیوں ۵ باب میں رُوح کے نو پھل موجود ہیں۔ رُوح کے پھل انتہائی اہم ہیں اور ہمیں دِل کی اتھاہ گہرائی سے اُن کی تمنا کرنی چاہیے۔ ہمیں نعمتوں اور اُن کے مناسب استعمال کے بارے میں سیکھنا چاہیے اس بات کی یقین دہانی کرنی چاہیے کہ جو نعمتیں ہمیں دی گئی ہیں ہم اُن کو حاصل کریں۔ لیکن ہمیں نعمتوں اور نعمتوں کے اظہار پر نہیں بلکہ مُحبّت پرزیادہ زور دینا چاہیے ۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: خُدا آپ سے پیار کرتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ اُس کی مُحّبت آپ کے وسیلہ سے دوسروں تک پہنچے۔