کیونکہ ہمارا اَیسا سردار کاہِن نہیں جو ہماری کمزورِیوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے بلکہ وہ سب باتوں میں ہماری طرح آزمایا گیا تَو بھی بے گُناہ رہا۔ عِبرانیوں 15:4
خُدا کا کلام سیکھاتا ہے کہ یسوع ہماری کمزوریوں کو سمجھتا ہے۔ وہ اِس لئے اُن کو سمجھتا ہے کیونکہ اُس نے انسانی جسم اختیارکیا تا کہ ہماری طرح بنے اور وہ ہر لحاظ سے ہماری طرح آزمایا گیا۔ اور اگرچہ اُس نے کبھی گناہ نہیں کیا لیکن جب ہم ناکام ہوجاتے ہیں تو وہ حیران نہیں ہوتا۔
کمزوریاں ہونا کوئی عجیب بات نہیں ہے — کیونکہ یہ انسانی فطرت ہے۔ میرا خیال ہے کہ آپ کے سامنے بھی وہی سوال ہے جو کبھی میرے دل میں اس وقت موجود تھا جب مَیں نے اس سچائی پر یقین کرنے کی ہمت کی تھی جس نے مجھے آزاد کیا : "اگر کمزور ہونا کوئی عجیب بات نہیں ہے تو کیا مجھے آزادی مل گئی ہے کہ میں اور گناہ کروں؟” اس کا جواب ہے، نہیں، ایسا نہیں ہے۔
خُدا کا فضل، اور اس کے وسیلہ سے حاصل ہونے والی آزادی کے سبب سے ہم کبھی بھی گناہ پرگناہ کرنا نہیں چاہتے لیکن یہ ہمیں یسوع کے ساتھ پورے دل سے مُحبّت کرنے پر آمادہ کرتی ہے۔ جتنا زیادہ ہم یہ سمجھ جاتے ہیں کہ وہ ہم سے جیسے اورجہاں ہیں کی بنیاد پر مُحبّت کرتا ہے ہم اتنا ہی زیادہ شُکر گزار ہوتے جاتے اور اُس سے اور زیادہ پیار کرتے ہیں۔ اوراُس کی مُحبّت ہمارے اندر تبدیل ہونے کی خواہش پیدا کرتی ہے۔
شُکرگزاری کی دُعا
اَے باپ، فضل کے انعام کے لیے تیرا شُکر ہو۔ اور تیرا شُکر ہو کہ تُو میری ناکامیوں اورکمزوریوں کے باوجود مجھ سے پیار کرتا ہے۔ مَیں جانتا/جانتی ہوں کہ تُو مجھے مضبوط کر رہا ہے اور مجھے یسوع جیسا بنا رہا ہے۔ مَیں تیرے کام کے لیے شُکرگزار ہوں، اور مجھے ہر قدم پر تجھ پر بھروسہ ہے۔