بلکہ مُحبّت کےساتھ سچائی پر قائم رہ کر[ہر بات میں، سچائی سے کلام کرنا، سچائی سے کام کرنا، سچائی سے زندگی گزارنا]…۔ (افسیوں ۴ : ۱۵)
میں اور آپ ایسی دنیا میں رہتے ہیں جو ایسے لوگوں سے بھری پڑی ہے جو جھوٹی زندگیاں گزارتے ہیں، دِکھاوے کا ماسک (مکھوٹا) لگائے پھرتے ہیں، اور وہ بہت سی ایسی باتوں کو چھپاتے ہیں جو وہ دوسروں کو بتانا نہیں چاہتے۔ یہ غلط ہے لیکن ایسا اِس لئے ہے کہ لوگوں کو سچائی پر چلنے کی تعلیم نہیں دی گئی ہے۔ اِیماندار کی حیثیت سے ہمارے اندر پاک رُوح بسا ہوا ہے؛ وہ سچائی کا رُوح ہے اور وہ سچ کہتا ہے۔
بعض اوقات ابلیس ہمیں دھوکا دیتا ہے لیکن کئی بار ہم خود کو دھوکا دیتے ہیں۔ دوسرےالفاظ میں ہم اپنی سہولت کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھال لیتے ہیں اور حقیقت کا سامنا نہیں کرتے اور پاک رُوح کی مدد سے حل تلاش نہیں کرتے۔
پاک رُوح مجھ سے اکثر بات کرتا ہے اور میری زندگی کے معاملات کے بارے میں مجھے جھڑکتا ہے اور وہ مجھے یہ بھی سیکھاتا ہے بزدل نہیں بلکہ مقابلہ کرنےوالی بنوں ۔ بزدل سچائی کا سامنا نہیں کرتے؛ وہ اُس سے ڈرتے ہیں۔ آپ کو سچائی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ خُداوند یسوع نے اپنے شاگردوں کو بتایا کہ پاک رُوح ان کو تمام سچائی کی راہ دکھائے گا لیکن اس نے ان کو یہ بھی بتایا کہ ابھی وہ کچھ باتوں کو سنُنے کے لئے تیار نہیں ہیں (دیکھیں یوحنا ۱۶ : ۱۲) پس اُس نے وہ باتیں اُن پر اُس وقت ظاہر نہیں کیں۔ پاک رُوح ہمیشہ آپ سے سچائی کی باتیں کرے گا لیکن وہ کچھ سچائیاں آپ کو اس وقت تک نہیں بتائے گا جب تک کہ وہ یہ نہ جان لے کہ آپ اُن کو سننے کے لئے تیار ہیں یا نہیں۔
اگر آپ دلیری سے سچائی کے رُوح کو اپنی زندگی کے ہر حصّہ میں خوش آمدید کہنے کے لئےتیارہیں اور اُس کو اپنی زندگی کے معاملات پر بات کرنے کی اجازت دیتے ہیں تو آپ آزادی اور قوت کے نا قابلِ فراموش سفر پر گامزن ہیں۔
آج آپ کے لئے خُدا کا کلام: سچائی سے کبھی بھی خوف زدہ نہ ہوں۔