بدی کو چھوڑ اور نیکی کر۔ صُلح کا طالب ہو اور اُسی کی پَیروی(اس کے پیچھے جائیں) کر۔ زبور ۳۴: ۱۴
ہم کیوں بے چین ہو جاتے ہیں سبب کیا ہے؟روزمرہ کے بہت سے کاموں کے سبب سے، جیسا کہ کام کے لئے دیر ہوجانا،ٹریفک جام،کسی مشروب کا گرجانا وغیرہ… اِس لئے بہت ضروری ہے کہ ہر روز اطمینان میں چلنے کی ’’مشق‘‘ کریں۔ مثال کے طور پر آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ کس وقت اپنا منہ بند رکھنا ہے،کسی بات سے ٹھوکر نہیں کھانی ۔ اور یہ جان لیں کہ آپ سے بھی غلطی سر زد ہو سکتی ہے۔
محض بیٹھے بٹھائےاطمینان کی خواہش کرنے سے اطمینان نہیں مل جاتا۔ بعض اوقات ہم بس خواہش کرتے ہیں کہ کاش ابلیس میرا پیچھاچھوڑ دے یا کاش لوگ میرے کہنے کے مطابق چلیں وغیرہ۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ ہمیں سرگرمی سے اطمینان کی تلاش کرنی ہے۔ آپ کواطمینان کی شدید خواہش رکھنی چاہیے۔
خدا کاکلام ہماری زندگیوں میں اس وقت پھل لائے گا جب وہ پُر اطمینان دل میں بویا جائے گا یعنی وہ شخص جواطمینان کے لئے کوشش کرتا اور پرسکون رہتا ہے۔ تمام ایمانداروں کی ذمہ داری ہے کہ اطمینان کی روح کو برقراررکھیں تاکہ خدا ان کے وسیلہ سے اپنے کلام کوپھیلا سکے۔
کیا آپ اپنی زندگی میں کسی انقلاب کی تلاش میں ہیں، لیکن تمام تر کوشش کے باوجود ایسا نہیں ہورہا؟اس کی وجہ شاید یہ ہو کہ آپ اطمینان میں زندگی بسر نہیں کر رہے۔ پس میں آپ سے التماس کرتی ہوں کہ اطمینان کے طالب ہوں،اس کی پیروی کریں اوراپنی پوری طاقت سے اس کے پییچھےجائیں!
یہ دُعا کریں:
اَے خداوند میں اطمینان کے انتظار میں مزید بیٹھ نہیں سکتا/سکتی ۔ میں سرگرمی سے اس کی تلا ش کرنا چاہتا/چاہتی ہوں، میری رہنمائی کر کہ کس طرح اس کی پیروی کروں۔