اگرچہ کوئی شریر کا پیچھا نہ کرے تو بھی وہ بھاگتا ہے، لیکن صادق (جو سمجھوتہ نہیں کرتا) شیر ببر کی مانند دلیر ہے۔ امثال 28 : 1
خوف بہت سے لوگوں سے اُن کا اِیمان چھین لیتا ہے۔ ناکامی کا خوف، انسانوں کو خوف اوررد کئے جانے کا خوف اور اس قسم کے اور بہت سے خوف ہیں جو ابلیس استعمال کرتا ہے تاکہ ہمیں ترقی کرنے سے روکے۔
لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ دشمن کس قسم کا خوف ہمارے خلاف استعمال کرتا ہے، اہم چیز یہ ہے کہ ہم اُس پرغالب آئیں۔ جب ہمارا سامنا خوف کے ساتھ ہوتا ہے تو ہمیں اس کے سامنے جھکنا نہیں چاہیے۔ ہماری جیت کے لئے ضروری ہے کہ ہم اِس بات کا پکا اِرادہ کریں کہ "خُدا کی مدد سے میں فتح حاصل کروں گا/گی۔”
خوف کے خلاف عام طور پر لوگ جو رویہ اپناتے ہیں وہ ہے بھاگ جانا۔ دشمن چاہتا ہے کہ ہم بھاگ جائیں؛ خُدا چاہتا ہےکہ ہم کھڑے ہو کر اُس کے چھٹکارے کے کام کو دیکھیں۔ خوف کی وجہ سے بہت سے لوگ حالات کا سامنا نہیں کرتے؛ وہ اپنی زندگیاں بھاگتے ہوئے گزار دیتے ہیں۔ ہمارے لئے یہ سیکھنا بہت ضروری ہے کہ ہم اپنی جگہ پر قائم رہیں اور خوف کا مقابلہ کریں۔ اس سچائی کو تھامے رہیں کہ مسیح میں ہم کو فتح سےبڑھ کر غلبہ حاصل ہے (رومیوں 8 : 37)۔
ناکامی کے خوف سے بے شمار لوگ تکلیف میں ہیں۔ ہمیں اس بات کا خوف ہوتا ہے کہ اگر ہم ناکام ہوگئے تولوگ ہمارے بارے میں کیا سوچیں گے۔ اگر ہم آگے قدم بڑھاتے اور ناکام ہوجاتے ہیں لیکن اگر اس وقت ہم اس کو بھول کر آگے بڑھ جائیں تو لوگ بھی فوراً بھول جائیں گے ۔ یہ بہتر ہے کہ ہم کچھ کوشش کریں اور ناکام ہوجائیں اور کچھ بھی کوشش نہ کریں اور کامیاب ہوجائیں۔
زندگی کا سامنا دلیری سے کریں۔ خُداوند کارُوح آپ کے اندر موجود ہے ۔۔۔۔ پس اِرادہ کر لیں کہ آپ خوف نہیں کریں گے۔