
بلکہ جب توخیرات کرے تو جو تیرا دہنا ہاتھ کرتا ہے اُسے تیرا بایاں ہاتھ نہ جانے۔ متی ۶ : ۳
ہم سب جانتے ہیں کہ شہید کیا ہوتاہے۔ ہم سب نے ایسے دلیرمردوں اورعورتوں کی دل خراش کہانیاں سُنی ہیں جنھوں نے مسیح کی خاطر اپنی جانیں قربان کردیں۔ لیکن ہمارے درمیان کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو خود کو شہید سمجھتے ہیں اور وہ نہ تو دلیرہیں اور نہ ہی باعزت ۔۔۔۔ مسلسل بڑے بڑے دُکھ اُٹھانے والے جو اپنے درد کو ہرشخص کے سامنےبیان کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں ۔ یہ شہید اپنے ارد گرد سب لوگوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ وہ اپنی زندگی میں کتنی قربانیاں دے رہے ہیں۔
یہ’’شہید کا پھندا‘‘ایسا ہے کہ اِس میں گِرنا بہت آسان ہے۔ ہم اپنے خاندانوں اور دوستوں کی خدمت کرنا شروع کرتے ہیں اور یہ ہمیں بہت اچھا بھی لگتا ہے۔ لیکن کچھ ہی عرصہ بعد ہمارے دل تبدیل ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور ہم بدلے میں کچھ توقع کرتے ہیں۔آخرکارہمارا خدمت گزار دل بدل جاتا ہے۔ ہمارادل کھٹاہوجاتا ہےاورجلد ہی ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ہم خود ترسی میں پھنس چکے ہیں۔ ہم شہید بن جاتے ہیں۔
بائبل بیان کرتی ہے کہ اس طرح دینا چاہیے کہ جو ہمارا دہنا ہاتھ کرتا ہے اسے ہمارا بایاں ہاتھ نہ جانے۔ دوسرے الفاظ میں خدا چاہتا ہے کہ ہم سراہے جانے اور مشہور ہونے کی غرض سے خدمت اور خیرات نہ کریں۔
کیا آپ اس ’’شہید پھندے ‘‘میں پھنسے ہوئے ہیں؟اگر ایسا ہے تو خُدا سے دُعا کریں کہ وہ آپ کو اپنا دِل عنایت کرےتاکہ آپ بے غرضی سے سراہے جانے کی خواہش کے بغیرخیرات اور خدمت کریں۔
یہ دُعا کریں:
اَے پاک روح اگر میں اِس شہید بننے کے پھندے میں ہوں تو مجھے پر ظاہر کر۔ میں خدمت کے لئے تیرے جیسا دل چاہتا/چاہتی ہوں تاکہ لوگوں کو بے غرضی ،خوشی اورتیری مرضی کے مطابق دے سکوں ۔