پس خدا کے قوی ہاتھ کے نیچے فروتنی سے رہو تاکہ وہ تمہیں وقت پر سَربلند کرے ۔ ۱ پطرس ۵ : ۶
یسوع نے تو ہمیں دعوت دی ہے کہ ہم اپنی فکریں اورپریشانیاں اُس پر ڈال دیں تو بھی ہم مین سے بہت سے لوگ ایسا کیوں نہیں کرتے؟ شاید ہم یہ نہیں جانتے کہ جب ہم فکرکا بوجھ اُٹھائے پھرتے ہیں تو ہم بے حد بیچارےلگتے ہیں۔
اپنی زندگی میں فتح یاب ہونے کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے خدا کی حکمت کی پیروی کرنا اور وہ فرماتاہے کہ اگرہمیں اطمینان کی ضرورت ہےتو ہمیں فکر کرنے کی عادت کوترک کرنا پڑے گا۔ سوال یہ ہے کہ جب ہماری زندگی میں پریشان کرنے والی باتیں رونما ہوتی ہیں اور ہمیں خدا کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے توہم اس کی مدد کس طرح حاصل کر سکتے ہیں؟ پہلا پطرس ۵: ۶ میں بیان ہے کہ ہمیں خود کوفروتن کرنا ہے۔
یہ بہت سادہ اور واضح حکم ہے لیکن تو بھی ہم میں سے کچھ لوگ پریشان ہونا نہیں چھوڑتے کیونکہ وہ اپنی ہٹ دھرمی کی وجہ سے مدد کی درخواست نہیں کرتے۔ لیکن فروتنوں کو مدد ملتی ہے۔ اس لئے اگر آپ کے کام کے طریقہ سود مند نہیں ہیں تو کیوں نہ خُدا کے طریقہ کو جوکہ حلیمی اورفروتنی ہے اپنا کردیکھیں؟
جب ہم اپنے آپ کو فروتن کرتے اورخُدا کی مدد مانگتے ہیں تو پھر وہ اپنی قوت ہمارے حالات میں بھیجتا ہے۔ اور صرف اُسی وقت ہم زندگی سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ پس آج ہی اپنے آپ کو فروتن کریں اور اس کو موقع دیں کہ وہ آپ کی فکروں اور پریشانیوں کو اُٹھا لے۔
یہ دُعا کریں:
اَے خدا میں خود سے اپنی زندگی کے مسائل کو حل نہیں کرسکتا/سکتی اس لئے میں آج اپنے آپ کو فروتن کرتے ہوئے تیری مدد کا/کی طلب گارہوں۔ میں تجھ پر بھروسہ کرتے ہوئےاپنی زندگی کا اختیارتجھے سونپتا/سونپتی ہوں۔