
(خُداوند کا خادم یوں کہتا ہے کہ ) خُداوند خُدا نے مجھ کو شاگرد کی زبان بخشی تاکہ میں جانوں کہ کلام کے وسیلہ سے کس طرح تھکے ماندے کی مدد کروں… یسعیاہ 50 : 4
لفظوں میں بڑی طاقت ہوتی ہے۔ خُدا نے دُنیا کو اپنے منہ کے کلام سے پیدا کیا (عبرانیوں 11 : 3)۔ پاک رُوح کلام سے زندگیوں کو تبدیل کردیتا ہے۔ خُداوند یسوع نے کہا کہ اُس کا کلام زندگی اور رُوح ہے (یُوحنّا 6 : 63)۔
لفظوں کی طاقت کو انسانوں کے گرانے یا اُن کو اُٹھانے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے ۔۔۔۔ اس کا انحصار صرف اس بات پر ہے کہ ہم ہر روز اس طاقت کو کس طرح استمعال کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ ہم جو الفاظ بولتے ہیں اُن سے لوگوں کو یا تو حوصلہ افزائی ملتی ہے یا اُن کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ خُدا ہم سے یہ چاہتا ہے کہ ہم حوصلہ افزائی، مثبت اور زندگی بخش الفاظ کے وسیلہ سے لوگوں تک اُس کی مُحبّت کو پہنچائیں۔ کسی شخص سے صیح وقت پر صیح کلام کرنے کے وسیلہ سے اُس کی پوری زندگی بدل سکتی ہے۔
ہماری زندگیوں میں بھی ایسا ہی ہے۔ جب ہم خُدا کے کلام کو اپنے معاملات میں استعمال کرتے ہیں تو حالات بدلنا شروع ہوجاتے ہیں۔ الفاظ اس قدر طاقت رکھتے ہیں۔
اِس لئے خُدا کے کلام سے واقف ہونا بے حد ضروری ہے۔ ہمیں اس کا مطالعہ کرنا ہے، اس کو سیکھنا ہے اور پھر اپنے حالات کے مطابق اس کو استعمال کرنا ہے۔ مثال کے طور پر اگر آپ حوصلہ شکنی کا شکار ہیں تو یہ نہ کہیں کہ "میں کبھی ان حالات سے نہیں نکل سکتا۔” اس کے بجائے یوں کہنا چاہیے کہ "اَے میری جان تو کیوں گِری جاتی ہے؟ خُداوند سے اُمید رکھ ( زبور 42 : 5)۔” اور جب آپ اپنی گفتگو کو تبدیل کریں گے تو آپ خود اپنی تبدیل شدہ زندگی کو دیکھ کرحیران ہوجائیں گے۔
ایک فیصلہ کریں کہ آپ کی گفتگو آپ کی اور آپ کے آس پاس لوگوں کی زندگی میں حوصلہ افزائی، اِصلاح اور تعمیر کا کام کرے گی۔