قِلعوں کو ڈھانا

اس لئے کہ ہماری لڑائی کے ہتھیار جسمانی (خون بہانے والے اور جسمانی) نہیں بلکہ خُدا کے نزدیک قلعوں کو ڈھا دینے کے قابل ہیں۔                        2 کرنتھیوں 10 : 4

محتاط حکمتِ عملی اور چالاکی ومکاری سے ابلیس ہمارے ذہنوں میں "قلعے” بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ قلعہ وہ جگہ ہے جہاں پر ہم قید (جیل میں) میں بند ہوتے ہیں جس کی وجہ مخصوص انداز میں سوچنا ہے۔ قعلے وہ جھوٹ ہیں جن پر یقین کیا جاتا ہے۔

پولس رسول ہمیں بتاتا ہے کہ ہمارے پاس ضرورت کے مطابق رُوحانی ہتھیار موجود ہیں تاکہ ہم ابلیس کے قِلعوں کا مسمار کریں۔ اپنے ہتھیاروں کو استعمال کرتے ہوئے ہم دشمن کے جھوٹ، بحث وتکرار، نظریات، دلائل اور ہر وہ چیز جو خُدا کے کلام کی سچائی کا سامنا کرتی ہے کو ڈھا دیتے ہیں۔  ہمیں اپنے خیالات کو قابو میں کرنے کی ضرورت ہے اور چاہیے کہ ہر خیال کو جو ہمارے ذہنوں میں آتا ہے اُسے اپنانے اور اُس پر دھیان کرنے اور مزے کرنے سے اِنکار کریں (2 کرنتھیوں 10 : 5)۔

ہمارا پہلا ہتھیار جس کے وسیلہ سے ہم جنگ کرتے ہیں وہ خُدا کا کلام ہے جسے ہم مختلف طریقوں سے استعمال کرتے ہیں جیسے کہ منادی کرنا، سیکھنا، گانا، اِقرار کرنا، دھیان کرنا، لکھنا اور پڑھنا۔ خُدا کے کلام کا علم ہماری سوچ کو نیا بنادے گا اور ہمیں سیکھائے گا کہ بالکل نئے انداز سے سوچیں۔ یہ ہمارےان قِلعوں کو جن میں ہم قید ہیں ڈھا دے گا!

 

کوئی بھی شخص خُدا کے کلام کا سنجیدہ طالبِ علم ہوئے بغیر فتح مندی کی زندگی بسر نہیں کرسکتا۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon