اَے بھائیو!میرا یہ گمان نہیں کہ پکڑ چکا ہوں(ابھی تک) بلکہ صرف یہ کرتا(یہ میری ایک آرزوہے) ہوں کہ جو چیزیں پیچھے رہ گئیں ان کو بھول کر آگے کی چیزوں کی طرف بڑھا ہو…جاتا ہوں۔ فلپیوں ۳ : ۱۳
لیکن اگر…؟
لوگ جتنا عمررسیدہ ہوتے جاتے ہیں ، اتنا ہی وہ تشویش میں رہتے اور یہ سوال کرتے ہیں کہ لیکن اگر…؟اوراس سوال سے پیدا ہونے والے پچھتاوے اور اُداسی کو محسوس کرتے ہیں۔ خوش خبری یہ ہے کہ کسی بھی یسوع کے پیروکار کواس طرح تشویش کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ سوال نہ صرف ماضی کے کسی واقعہ سے ہونے والی نااُمیدی یا پچھتاوےکے باعث کیا جاسکتا ہے بلکہ اس لئے بھی کیا جاسکتا ہے کہ اگر ہم خدا کو مستقبل میں کام کرتے ہوئے دیکھیں تو!
میں ایک کلیسیا سے واقف ہوں جس کے پاسبان نے اپنے ممبران کوچار کام کرنے کے لئے کہے(صرف ایک ماہ کے لئے) تاکہ اگلے آنے والے سال کے لئے اپنے آپ کو مخصوص کرسکیں۔اس نے ان سے کہا کہ وہ ہر روز دُعا کریں، ہفتہ میں ایک دن روزہ رکھیں، دہ یکی دیں اور چرچ میں ہر ہفتہ ایک غیر نجات یافتہ شخص کو لے کر آئیں۔
ان باتوں کی فرمانبرداری کا نتیجہ اس کلیسیا میں غیرمعمولی بیداری کی صورت میں نکلا۔ عبادات میں خدا کی حضوری زیادہ محسوس کی جانے لگی۔ خدمت کے نئےمنصوبوں اورعمارت کی تعمیرکے لئے ہدیہ جات میں حیران کن اضافہ ہوا۔ اور سب سے بڑھ کریہ کہ کلیسیا کے ممبران میں کھوئی ہوئی روحوں کو خداکی بادشاہی میں داخل کرنے کے لئے ایک انقلاب کا آغازہوا۔
میں آپ کو چیلنج کرنا چاہتی ہوں:اگر آج آپ بالکل اس کلیسیا کی طرح خدا کی پیروی کرنے کا فیصلہ کری تو؟اگرآپ اپنی پوری زندگی خدا کےلئے مخصوص کردیں تو؟اگر آپ مستعدی سے آگے بڑھیں تو؟ اس بات کے لئے تیار ہو کر دیکھیں کہ خدا آپ کے لئے کیا کرسکتا ہے؟لیکن اگرخدا کوئی عجیب کام کرے تو؟
یہ دُعا کریں:
اَے خداوند میں کوئی معجزہ دیکھے بنااپنی زندگی اس سوال میں نہیں گزارنا چاہتا/چاہتی۔آج میں پھر سےتیری پیروی کرنے کا عہد کرتا/کرتی ہوں،تاکہ ان کاموں کو دیکھ سکوں جو تو میری زندگی میں کرنا چاہتا ہے۔