اَے میری جان! تو کیوں گِری جاتی ہےَتو اندرہی اندر کیوں بے چین ہے؟خُداسے اُمید رکھ کیونکہ اُس کے نجات بخش دیدار کی خاطر میں پھر اُس کی ستایش کروں گا۔ زبور ۴۲: ۵
وہ لوگ جو کسی حادثہ کا شکار ہوتے ہیں اکثرجذباتی طور پرغیر محفوظ ہو جاتے ہیں اور ان کو کسی نہ کسی طرح اپنے دُکھ کا اظہار کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ یا تو وہ بے قابو ہو کر رونے لگتے ہیں یا بعض اوقات جذبات سے بھر کرغیر متوقع طور پران کے آنسو بہنے لگتے ہیں۔ اضطراب،غصہ، خوف،ڈیپریشن اور جی بھر آنے کے احساسات عام ہیں۔ میرا ایمان ہے کہ اس قسم کے حالات میں داوٗد بادشاہ کی زندگی پر غور کرنا چاہیے۔
زبور ۴۲: ۵ آیت میں ہم دیکھتے ہیں کہ جب داوٗد بہت پریشان تھا تو اس نے اپنے حالات کا مقابلہ کیا۔وہ اپنے دُکھ کو اپنے اُوپرحاوی نہیں ہونے دیتا اورنہ ہی دُکھ کے گڑھے میں پھنستا جاتا ہے بلکہ اپنے احساسات کو بیان کرتے ہوئے وہ ایک فیصلہ کرتا ہے کہ وہ اپنے جذبات کے مطابق زندگی نہیں گزارے گا۔ اس نے خدا کی تمجید کی اور اس پر توکل کیا۔
جب ہمیں شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ہم میں سے بہت سے لوگ جذباتی طور پر ٹوٹ جاتے ہیں لیکن ہمیں اپنے آپ کو وقت دینا چاہیے اورماتم کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ کیونکہ اس سارے عمل کے دوران خدا ہمیں تسلی اورفضل دینا چاہتا ہے تاکہ ہم ان حالات میں سے نکل سکیں ۔اوروہ لوگ جو خدا پر ایمان رکھتے ہیں ایسے حالات میں سے نکل جائیں گے۔ان کی زندگی تبدیل ہو جائے گی اور وہ پہلے سے بہتر انسان بن جائیں گے۔
اگر آپ اِس وقت اپنی زندگی میں کسی نقصان کے باعث دُکھ اٹھا رہے ہیں تو میں آپ کو بتانا چاہتی ہوں کہ ایک نئی صبح آپ کی منتظر ہے۔ بس ضرورت اس بات کی ہے کہ جس طرح داوٗد نے خدا پر بھروسہ کیا اور اس کی پرستش کی اسی طرح آپ بھی کریں۔ ابلیس جس چیز کو آپ کے نقصان کے لئے استعمال کرنا چاہتاہے خدا اُسی کوآپ کی بھلائی کے لئے استعمال کرے گا!
یہ دُعا کریں:
اَے خداونداگرچہ میں دُکھی اورپریشان ہوں تو بھی میں تجھ پر بھروسہ کرنے اور تیری پرستش کرنے کا فیصلہ کرتا/کرتی ہوں۔ جیسا کہ رومیوں ۸: ۲۸ میں مرقوم ہے میرا ایمان ہے کہ تو ہرچیزکو میری بھلائی کے لئے استعمال کرسکتا ہے۔