پس کل کے لِئے فِکر نہ کرو کیونکہ کل کا دِن اپنے لِئے آپ فِکر کر لے گا۔ آج کے لِئے آج ہی کا دُکھ کافی ہے۔ متّی 34:6
فکر، خوف اور اندیشے ‘‘اطمینان چُرانے’’ میں بڑے ماہرہیں۔ یہ سب ہماری توانائی کو ٖضائع کرتے ہیں؛ ان سے کبھی بھی اچھّے نتائج نہیں نکلتے۔ اورہم رُوح القّدس کی طاقت سے اِن سب کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
خُدا نے ہمیں لیس کیا ہے تاکہ زندگی میں جو کچھ ہورہا ہے اُس کا سامنا کرسکیں لیکن اگر ہم آج کے دن کو آنے والے کل کی فکر میں گزاردیں گے تو ہم تھکا ہوا اور مایوس محسوس کریں گے۔ خُدا ہمیں فکرمند ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔ ہر روز کچھ نہ کچھ ایسا ہوگا جس پر ہمیں غور کرنے کی ضرورت پڑے گی۔ ہمیں آنے والے کل کا مشتاق ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آج کے دن میں کرنے کے لئے بہت کچھ ہے۔
پریشانی سے نجات پانے کا واحد حل یہ ہے کہ ہم خُدا اور اُس کے منصوبے کے سامنے اپنے سر جھکا لیں۔ اورجب حالات ناگفتہ بہ ہو جائیں تو ہمیں خُدا کا شُکر اَدا کرنا چاہیے کیونکہ اگر ہم دُعا کرتے رہیں گے اور اُس پر بھروسہ کرتے رہیں گے تو وہ اُنہیں ہماری بھلائی کے لیے استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے (دیکھیں رومیوں 8:28)۔
شُکرگزاری کی دُعا
اَے باپ مَیں بہت شُکر گزار ہوں کہ میں فکر نہ کرنے کا انتخاب کر سکتا/سکتی ہوں۔ اور میرے حالات سے قطع نظر، مَیں تجھ پر توجہ مرکوز کر سکتا/سکتی ہوں اور اپنی زندگی کے لیے تیرے منصوبے پر بھروسہ کر سکتا/سکتی ہوں۔ تیرا شُکریہ کہ تُوسب باتوں کو ملا کر میری بھلائی کے لیے استعمال کر رہا ہے۔