پھر خُدا نے کہا کہ ہم (باپ، بیٹا اور رُوح القّدس) انسان کو اپنی صورت پر اپنی شبیہ کی مانند بنائیں اور وہ سمندر کی مچھلیوں اور آسمان کے پرندوں اور(پالتو) چوپایوں اور تمام زمین اور سب جان داروں پر جو زمین پر رینگتے ہیں اختیار رکھیں۔ پیدایش 1 : 26
جب خُدا نے پیدایش 1 : 26 میں کہا کہ "آؤ ہم انسان کو اپنی شبیہ پر بنائیں…” اس شبیہ سے مُراد جسمانی مشابہت نہیں تھی بلکہ اس کا تعلق کردار کی مشابہت سے تھا۔ ہمیں اِس طرح سے تخلیق کیا گیا ہے کہ ہم اُس کی فطرت اور کردارکو ظاہر کریں جیسا کہ اُس کے بیٹے خُداوند یسوع مسیح سے ظاہر ہوتی تھی۔
کسی بھی اِیماندارکی زندگی کا سب سے بڑا مقصد مسیح کی مانند بننا ہے۔ یہ ہماری زندگی کا سب سے بڑا بلاوا ہے۔ یہ جاننا بڑے جوش کی بات ہے کہ ہم خُداوند کے ساتھ اس قدر قریبی تعلق قائم کرسکتے ہیں کہ ہم بھی اُسی طرح سے حالات کا مقابلہ کریں جس طرح خُداوند یسوع مسیح کرتے اور لوگوں کے ساتھ اُسی طرح سے برتاؤ کریں جیسا کہ وہ کرتا۔ ہمارا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ہم اُس طرح سے کام کریں جس طرح سے خُداوند یسوع مسیح کرتا تھا۔
خُداوند یسوع ہمارا نمونہ ہے۔ یُوحنّا 13 : 15 میں اُس نے نوکر کی طرح اپنے شاگردوں کے پاؤں دھونے کے بعد اُن سے یہ کہا کہ ” کیونکہ میں نے تم کو ایک نمونہ دکھایا ہے کہ جیسا میں نے تمہارے ساتھ کیا ہے تم بھی کیا کرو(اپنی باری پر)۔” ہر روز اور ہر طرح سے خُداوند یسوع کی طرف دیکھیں اورہر روزکی زندگی گزارنے کا جو نمونہ اس نے خُدا کے کلام میں پیش کیا ہے اُس نمونہ کی پیروی کریں۔
خُدا ہم میں سے ہر ایک کی زندگی میں اپنے فضل کا کام جاری رکھے گا جب تک ہم اُس مقام پر نہیں پہنچ جاتے جہاں ہم زندگی کے ہر معاملہ میں مسیح کی مانند عمل کرنا سیکھ نہیں لیتے۔