مسیح کی عقل

مسیح کی عقل

مگر ہم میں مسیح (مسیحا) کی عقل (احساسات اور مقصد) ہے۔  1 کرنتھیوں 2 : 16

ہم سب کو مسیح کی عقل دی گئی ہے ۔۔۔۔ یہ خُدا کے کلام سے براہ راست ایک وعدہ ہے۔ اس سے پہلے کہ ہم اس کو سمجھنا شروع کریں کہ اِس کے معنیٰ کیا ہیں، ہم اس بات پر غور کریں گے کہ مسیح کی سوچ کیسی تھی جب وہ اس زمین پر زندگی بسر کر رہا تھا۔ وہ اپنی ہستی کے بارے میں پُراعتماد تھا۔ اُس نے دوسروں کی منفی باتوں کے سبب سے اپنی توجہ کو اِدھر اُدھر نہیں کیا۔ وہ یہ بات اچھّی طرح سے جانتا تھا کہ خُدا اُس سے مُحبّت کرتا ہے۔ اور وہ اپنی زندگی میں خُدا کے منصوبہ کو پورا کرنے کی کوشش میں تھا۔

اب کچھ لمحات کے لئے اس بات پر غور کریں کہ آپ کے ذہن میں کس قسم کی سوچیں گھر کرتی ہیں۔ اگر دوسروں کی باتوں کے سبب سے آپ کی توجہ بھٹک جاتی ہے، اگر آپ آسانی سے پریشان ہوجاتے ہیں یا اگر آپ کی سوچیں شک اور بے یقینی سے بھری ہوئی ہیں تو ابھی تک آپ ان تمام باتوں کا تجربہ نہیں کررہے جو خُدا نے آپ کی زندگی میں کرنے کا خواہشمند ہے۔ لیکن حالات بدل سکتےہیں۔ خُدا آپ کے ذہن کو بدل سکتا ہے اور آپ کو فتح بخش سکتا ہے!

عقل نئی ہوجانا ایک عمل ہے جس میں وقت لگتا ہے اور یہ ایک ایسا عمل ہے جس کے خلاف دشمن بڑی تندہی سے جنگ کرتا ہے۔ یہ بہت اہم ہے کہ ہم صیح سوچ کو اپنائیں۔ جب ہمیں ایسا محسوس ہو کہ ہماری سوچوں کی جنگ بہت مشکل ہوگئی ہے تو ہم ایک فیصلہ کرسکتے ہیں کہ خُدا کی مدد سے ہم زندگی بخشنے والی سوچوں کو اپنائیں گے۔

عقل کا نیا ہونا ایک ایسا عمل ہے جو آہستہ آہستہ ہوتا ہے پس اگر پیش رفت آہستہ معلوم ہوتی ہے توبے دِل نہ ہوں ۔ ایک اراد کریں اور کہیں کہ ” میں کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹوں گا/گی! خُدا میری طرف ہے۔ وہ مجھ سے پیا رکرتا ہے اور وہ میری مدد کررہا ہے!”


ہماری سوچیں ہماری باطنی انسانیت، ہماری صحت، ہماری خوشی اور ہمارے رویے پر اثر انداز ہوتی ہیں۔

Facebook icon Twitter icon Instagram icon Pinterest icon Google+ icon YouTube icon LinkedIn icon Contact icon