تو بھی خُداوند (خلوصِ دلی سے) تم پر مہربانی کرنے کے لئے انتظار(توقع کرنا، دیکھنا اور مشتاق ہونا) کرے گا ور تم پر رحم کرنے کے لئے بُلند ہوگا کیونکہ خُداوند عادِل خُدا ہے۔ مبارک (شادمان، خوش قسمت، قابلِ رشک)ہیں وہ سب جو(سنجیدگی سے) اُس کا انتظار کرتے ہیں (اس کی فتح، اس کے احسان، اُس کی محبت، اُس کی شادمانی اور اس کی لاثانی، غیر متززل رفاقت کا)! یسعیاہ 30 : 18
میں چاہتی ہوں کہ آپ اس بات کو گہرے طور پرسمجھ لیں: آپ وہی کام کرسکتے ہیں جس کے بارے میں آپ سوچتے ہیں! بہت سے لوگوں کے مسائل کی جڑاُن کی سوچ کے انداز میں ہے جو اُن کے لئے مسائل پیدا کرتی ہے اوراُنہیں ان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یاد رکھیں کہ آپ کے کام آپ کی سوچ کا براہٗ راست نتیجہ ہیں۔ اور اگرچہ دشمن ہر ایک کو غلط سوچ کی پیشکش کرتا ہے تو بھی آپ کو اس کی پیشکش قبول کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
یسعیاہ 30 : 18 میرا پسندیدہ حوالہ بن چکا ہے۔ اگر آپ اس پرغورکریں گےتو یہ آپ کے لئے بڑی اُمید اور قوت بخشنے کا باعث ہوگا۔ اس میں خُدا فرما رہا ہے کہ وہ کسی ایسے کی تلاش میں ہے جس پر وہ فضل (نیکی) کرے لیکن یہ کوئی ایسا شخص نہیں ہوسکتا جس کا رویہ تلخ و ترش ہو اور جس کی سوچ منفی ہو۔ یہ ایسا شخص ہوسکتا ہے جو خُدا سے بھلائی کی اُمید لگائے ہوئے ہے۔
جس قدر آپ اپنا ذہن بھلائی کی طرف لگائیں گے اتنا ہی آپ کی زندگی میں بھلائی پیدا ہوگی۔ جب آپ اپنے لئے خُدا کے منصوبہ کے بارے میں سوچیں گے، توآپ اُس میں چلنا شروع کریں گے۔
ہمارا ذہن ہر عمل اور رویے کا رہنما یا پیشرو ہے۔ آپ ہمیشہ خُدا سے اچھّی چیزوں کی توقع کرسکتے ہیں!